عالم علوی میں ہر جگہ نام مبارک کا نقش
قولہ :حضرت آدمؑ نے اس فرزند سے یہ بھی کہا الخ : تسدیس ثالث میں کعب احبار کی روایت مذکور ہوئی جس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے نام پاک کے ساتھ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک کہاںکہاں لکھا ہوا ہے ، آسمانوں پر ہر جگہ ،جنت کے در و دیوار پر ، حوروں کے سینوں پر ، سدرۃ المنتہیٰ ، طوبیٰ اور اشجار جنت کے پتے پتے پر ، پردوں کے اطراف اور فرشتوں کے آنکھوں کے بیچ میں اور یہ بھی مذکور ہوا کہ فرشتے ہر وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ذکر میں مصروف ہیں اور سوائے اس کے اور روایت مرفوعہ بھی اس کے مؤید ہیں ۔ چنانچہ امام سیوطیؒ نے خصائص کبری میں ذکر کیا ہے :
اخرج ابونعیم فی الحلیۃ عن ابن عباسؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مافی الجنۃ شجرۃ علیہا ورقۃ الامکتوب لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ
ترجمہ : فرمایارسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کوئی درخت جنت میں ایسا نہیں جس کے پتوں پر لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ نہ لکھا ہو ۔
اور امام ثعلبی نے تفسیرکشف البیان میں بسند متصل روایت کیا ہے : عن ابن عباس عن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم لما عرج بی رأیتُ علی ساق
العرش مکتوبا لاالٰہ اللہ محمد رسول اللہ ، ابوبکر الصدیق ، و عمر الفاروق ـ
ترجمہ : روایت ہے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ شب معراج میں نے عرش کی ساق پر دیکھا لاالٰہ الا اللہ محمدؐ رسول اللہ ابوبکر صدیقؓ و عمرؓ فاروق لکھا ہے ۔
اسی طرح خصائص الکبریٰ میں نقل کیاہے : اخرج ابن عدی و ابن عساکر عن انسؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم : لما عرج بی رأیت علی ساق العرش مکتوبا لاالٰہ الا اللہ محمدؐ رسول اللہ ایدتہ بعلی ۔
ترجمہ : فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ شب معراج عرش کی ساق پر میں نے لکھا دیکھا لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ایدتہ بعلی یعنی تائیددی میں نے ان کو علیؓ سے ۔ انتھیٰ ۔
اور خصائص کبریٰ میں یہ روایت بھی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کعبؓ احبار سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اُن فضائل کی ہمیں خبر دو جو قبل ولادت شریف ظہور میں آئے ۔ کہا میں نے کتب سابقہ میں پڑھا ہے کہ ابراہیم خلیل علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام نے ایک پتھر پایا تھا جس پر چار سطریں لکھی تھیں پہلی سطر انا اللہ لاالٰہ الا انافاعبدونی۔ دوسری سطر انی انا اللہ لاالٰہ الا انا ، محمد رسولی طوبی لمن آمن بہ واتبعہ۔ الحدیث ۔
اور اس کے سوا خصائص کبریٰ اور مواہب لدنیہ وغیرہ میں بہت روایتیں مذکور ہیں کہ اکثر بلاد میں اشجار و احجار پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا اکثر لوگوں نے دیکھا ہے اور جابرؓ سے روایت ہے کہ سلیمان علیہ السلام کی مہر کا نقش یہ تھا : لاالہ الا اﷲ محمدؐ رسول اﷲ ، اگرچہ ابن جوزیؒ نے اس روایت کو موضوع کہا ہے مگر امام سیوطیؒ نے تعقبات میں لکھا ہے کہ عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ سے بھی یہی روایت وارد ہے جس کی تخریج طبرانی نے کی ہے ۔
الحاصل جو شخص یہ بات جان لے کہ حق تعالیٰ نے پہلے پہل جب کتابت کو ایجاد فرمایا سب
سے پہلے نام پاک آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا اپنے نام کے ساتھ لکھا ۔ پھر اس کو اس قسم کی کسی بات میں شک نہ ہوگا بلکہ یہ سمجھ جائے گا کہ یہ چند مواقع کیا اگر سارا عالم نام آوری پر آنحضرت کے گواہی دے تو کوئی بڑی بات نہیں ! ،
فردوس دیلمی میں روایت ہے: اول شی خط اللہ عزوجل فی الکتاب الاول انی انا اللہ لاالٰہ الاانا سبقت رحمتی غضبی فمن شہدان لاالہ الا اللہ وان محمداً عبدہ ورسولہ فلہ الجنۃ ( عبداللہ بن عباس ) ۔
یعنے روایت ہے عبدؓاللہ بن عباسؓسے کہ پہلی بات جو اللہ تعالیٰ نے پہلی کتاب میںلکھی یہ ہے کہ میں اللہ ہوں میرے سوائے کوئی معبود نہیں میری رحمت میرے غصہ سے بڑھی ہوئی ہے پھر جو شخص گواہی دے کہ کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ و سلم ) اس کے بندہ اور رسول ہیں اس کے واسطے جنت ہے ۔۔