درود شریف لکھنے کے لیے فرشتے مقر ر ہیں Darood e Shareef Likhne Ke Liye Farishte Muqarrar Hain

درود شریف لکھنے کے لیے فرشتے مقر ر ہیں 


الحاصل دو فرشتے ایسے جلیل القدر حق تعالیٰ نے پیدا کئے ہیں کہ ہر ایک کا درود برابر سنتے ہیں اور اس کے حق میں دعائے خیر کیا کرتے ہیں اور بے انتہاء فرشتے اس کام پر مقرر ہیں کہ جس قدر درود شریف پڑھا جائے لکھ لیا کریں ، چنانچہ امام سخاویؒنے قول بدیع میں نقل کیا ہے : 
وعن عقبۃؓ بن عامر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم : ان للمساجد أوتادا جلساؤھم الملائکۃ ان غابوا فقدوہم و ان مرضوا عادوہم وان رأوہم رحبوابہم و ان طلبوا حاجۃ اعانو ہم فاذا جلسوا حفت لہم الملائکۃ من لدن اقدامہم الی عنان السماء بایدیہم قراطیس الفضۃ و اقلام الذہب یکتبون الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ و سلم ۔ الحدیث رواہ ابوالقاسم ابن بشکوال و ذکرہ صاحب الدر المنظوم ۔
ترجمہ : روایت ہے عقبہؓ بن عامر سے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ مسجدوں میں اوتاد ہوا کرتے ہیں کہ جن کے ہمنشین فرشتے ہیں، جب وہ غائب ہوتے ہیں تو ڈھونڈھتے ہیں ان کو فرشتے اور جب بیمار ہوتے ہیں تو ان کی عیادت کرتے ہیں اور جب دیکھتے ہیں ان کو تو مرحباکہتے ہیں اور اگر کوئی حاجت طلب کرتے ہیں تو وہ مدد دیتے ہیں ۔ پھر جب بیٹھتے ہیں وہ لوگ تو گھیرلیتے ہیں ان کو فرشتے ان کے پاؤں سے آسماں تک ، ہاتھوں میں ان کے کاغذ چاندی کے ہوتے ہیں اور قلم سونے کے لکھتے ہیں وہ درود جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑھا جاتا ہے ۔ روایت کیا اُس کو ابوالقاسم ابن بشکوال نے اور ذکر کیا اُس کو صاحب در منظوم نے ۔ انتہیٰ ۔

امام سخاویؒ نے ایک بزرگ کا واقعہ نقل کیا ہے کہ وہ آنکھیں بند کئے ہوئے درود شریف پڑھ رہے تھے اس حالت میں ان کو محسوس ہورہا تھا کہ جو درود شریف وہ پڑھ رہے ہیں کوئی لکھنے والا اس 
کو کاغذ پر لکھ رہا ہے ، جب آنکھیں کھولیں تو وہ غائب ہوگیا ۔ اور سوا ان کے کئی فرشتے اس کام کے لئے خاص کئے گئے ہیں کہ جمعہ کے دن اور رات آسمانوں سے اتریں اور جو لوگ درود پڑھیں لکھ لیا کریں جیسا حدیث شریف میں وارد ہے : 
ان ﷲ ملائکۃ خلقوامن النور لایھبطون إلالیلۃ الجمعۃ بأیدیہم اقلام من ذہب ودوی من فضۃ و قراطیس من نور ، لایکتبون الاالصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ و سلم ۔ رواہ الدیلمی عن علیؓ ذکرہ فی الوسیلۃ العظمی و کنزالعمال 
ترجمہ : روایت ہے علی کرم اللہ وجہ سے کہ کئی فرشتے نورانی حق تعالیٰ نے پیدا کئے ہیں جو صرف جمعہ کی رات اور دن میں آسمان سے اترتے ہیں ان کے ہاتھوں میں سونے کے قلم اور دواتیں چاندی کی اور کاغذ نور کے ہوتے ہیں کام ان کا صرف یہی ہے کہ جو درود نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر پڑھے جاتے ہیں لکھ لیتے ہیں ۔ انتہیٰ ۔

اور درود شریف پڑھنے سے بسا وقت فرشتے بہ کثرت آسمان سے اترآتے ہیں چنانچہ حدیث شریف میں وارد ہے : عن زید بن ثابتؓ قال : غدونایوما مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حتی کنا مجمع طریق المدینۃ فاذا اعرابی أخذ بخطام بعیرہ ، حتی وصل الی النبی صلی اللہ علیہ و سلم ونحن حولہ فقال : السلام علیک ایھاالنبی و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، فرد النبی صلی اللہ علیہ و سلم سلامہ ، وجاء رجل عقبہ فقال : یا رسول اللہ ہذا اعرابی سرق البعیر لی ۔ فسمع النبی صلی اللہ علیہ و سلم حنین البعیر فاقبل علیہ فقال انصرف عنہ فان البعیر یشہد علیک انک کاذب ، فانصرف ، ثم اقبل النبی صلی اللہ علیہ و سلم علی الاعرابی فقال ای شیٔ ؟ قلت حین جئتنیِ ۔ قال قلت با بی وامی اللہم صل علی محمدؐ حتی لاتبقی صلوۃ ) اللہم بارک علی محمد حتی لاتبقی برکۃ اللہم صل و سلم علی محمدؐ حتی لاتبقی سلام اللہم صل وارحم محمدؐ احتی لاتبقی رحمۃ ، فقال صلی اللہ علیہ 
و سلم ان اللہ ابداہالی و البعیر ینطق بعذرہ وان الملائکۃ قدسدوا افق السماء ۔ رواہ الطبرانی کذافی الوسیلۃ العظمی  
ترجمہ : روایت ہے زید بن ثابتؓ سے کہ ایک روز صبح کے وقت ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ نکلے جب ہم مدینہ منورہ کے چوراہے میں پہونچے دیکھا کہ ایک اعرابی اپنے اونٹ کی مہار پکڑے ہوئے چلا آرہا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب آکر اس طرح سلام کیا السلام علیک ایھاالنبی و رحمۃ اﷲ و برکاتہ حضرتؐ نے اس کاجواب دیا ساتھ ہی ایک دوسرے شخص نے پہنچ کر کہا یا رسولؐ اللہ یہ اعرابی میرا اونٹ چُرا لایا ہے ، اونٹ نے اس وقت کچھ آواز کی جس کے سنتے ہی حضرتؐ نے اس کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا کہ دور ہو خود اونٹ گواہی دے رہا ہے کہ تو جھوٹا ہے ، چنانچہ وہ چلا گیا نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس اعرابی کے طرف متوجہ ہوکر فرمایا جس وقت تو یہاں پہنچا کیا کہا تھا ، عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر سے فدا ہوں یہ درود پڑھا تھا جس کا ترجمہ یہ ہے یا اللہ درود بھیج محمدؐ پر اتناکہ نہ باقی رہے کوئی درود ۔ یااللہ برکت نازل کر محمدؐ پر اتنی کہ نہ باقی رہے کوئی برکت ، یا اللہ درود اور سلام بھیج محمدؐ پر اس قدر کہ نہ باقی رہے کوئی سلام ، یااللہ درود اور رحمت نازل فرما محمدؐ پر اس قدر کہ نہ باقی رہے کوئی رحمت،

 آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ حق تعالیٰ نے مجھ پر وہ ظاہر فرما دیا تھا جب کہ اونٹ اپنا عذر بیان کررہا تھا اور فرشتوں نے اس وقت افق کو بھر دیاتھا (یعنے اس درود کی برکت سے اونٹ نے اصل واقعہ بیان کردیا اور فرشتے اس قدر نازل ہوئے کہ تمام افق ان سے بھر گیا ) ۔۔
Previous Post Next Post