آنحضرتؐ کے اوصاف و فضائل کسبی نہیں Huzur Ke Ausaaf Wa Fazail Kasbi Nahi

آنحضرتؐ کے اوصاف و فضائل کسبی نہیں 

 الحاصل ان تمام روایات سے یہ بات ثابت ہے کہ جو قدر و منزلت اور خصوصیت آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی حق تعالیٰ کے نزدیک ہے اس کا کچھ شمار و حساب نہیں ۔ اب یہ معلوم نہیں کہ منشا اور سبب اس کا کیا ہے کیونکہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم صرف رسول ہی تھے تو اتنا کافی تھا کہ مثل دوسرے رسولوں کے بعد ادا کرنے فرض منصبی یعنی تبلیغ رسالت کے مستحق تحسین ہوتے ۔ اس کے کیا معنی کہ ہنوز عالم کا نام تک کسی زبان پر نہیں آیا تھا کہ لسان غیب سے آپ کی نام آوری کے ہر طرف چرچے ہورہے ہیں ۔ آدمؑ نے جب عدم سے آنکھ کھولی پہلے پہل جس چیز پر نظر پڑی آپؐ ہی کا نام گرامی تھا ، جو خالق بے ہمتا کے ساتھ ساتھ ہر جگہ جلوہ گر تھا ۔ ہر پتہ گواہی دے رہا ہے کہ ان کی نظیر کا کہیں پتا نہیں اور ہر فرشتہ ذکر میں آپ کے رطب اللسان اور بزبان حال نغمہ سرا ہے کہ ’’بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ‘‘، ایک طرف انبیائیؑ اولوالعزم نعت گوئی میں مصروف ہیں ، کوئی 
آرزو امتی ہونے کی کررہا ہے اور کوئی ان کا توسل کرکے حق تعالیٰ سے مرادیں مانگ رہا ہے ۔ معلوم نہیں کونسی جانفشانی آپ کی قبل وجود حق تعالیٰ کو ایسی پسند آگئی تھی کہ اس قدر ، قدر افزائی ہوئی ۔ یہ ظاہر ہے کہ اگر جانفشانی پر اس کا مدار ہوتا تو انبیائے ؑسابق زیادہ تر مستحق ان مراتب کے تھے ۔ معاذ اللہ یہاں عبودیت و عبادت کو کیا دخل ۔ یہ ایک خاص فضیلت ہے جس کا وجود قبل تخلیق عالم ہوچکا ہے ۔{ ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم o}

اب اگر بالفرض کوئی ، تمام ملائک و جن و انس وغیرہ کی عبادت کرکے یہ توقع رکھے کہ ہم بھی ایسا رتبہ حاصل کرسکتے ہیں تو کیا ممکن ہوگا ؟! نعوذ باللہ من ذلک یہ بھی ایک قسم کا جنون سمجھا جائے گا ، خالق عالم جل شانہ ازل سے ابد تک کی فضیلت اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و سلم کو عطا کرچکا ، ازل کا حال تو کسی قدر معلوم ہوا ، ابد کا حال بھی آئندہ انشاء اللہ تعالیٰ معلوم ہوگا ۔ شمہ یہ ہے کہ جنت کی کنجیاں حضرتؐ ہی کے ہاتھ میں ہوں گی اور سلطنت جنت کی حضرتؐ ہی کو مسلم ہے ، پھر یہ خیال کہ ’’کسی دوسرے کو بھی حضرتؐ کی سی فضیلت حاصل ہوسکتی ہے ‘‘ اس خدائی میں تو اس کا ظہور ممکن نہیں۔ کیونکہ یہاں تو انحصار ازل و ابد کا ہوگیا ۔ اب اس سے زیادہ اس خیال میں خامہ فرسائی کرنا کلمات کفر کی حکایت کرنا ہے ۔ کسی مسلمان کو طمع تو درکنار ، خیال تک نہیں آسکتا کہ شرافت و فضیلت ذاتی میں حضرتؐ کے ساتھ کسی قسم کی تساوی ڈھونڈے ۔ ( چہ نسبت خاک رابا عالم پاک ) ۔
Previous Post Next Post