میر عدل حضرت ابو شجاع الدین فاروقی ؒ (شیخ الاسلامؒ کے والد ماجد)
آپ امام اہل سنت شیخ الاسلام و المسلمین مولانا الحافظ شاہ محمد انوار اللہ فاروقی فضیلت جنگ علیہ الرحمۃ و الرضوان (بانی جامعہ نظامیہ) کے والد ماجد اور بڑے پایہ کے عالم گزرے ہیں۔ ابتداء آپ سلسلہ قادریہ اور نقشبندیہ میں اپنے نانا حضرت مولانا شاہ محمدرفیع الدین قندہاری علیہ الرحمۃ (خلیفہ شاہ رحمت اللہ نائب رسول اللہ علیہ الرحمہ) سے بیعت کی اور خلافت سے سرفراز فرمائے گئے۔ اور پھر حضرت حافظ محمد علی صاحب خیر آبادی علیہ الرحمہ سے طریقہ چشتیہ میں بیعت کی۔ فیضان صحبت و درجت کے لئے نقشبند دکن حضرت سید شاہ سعد اللہ قبلہ نقشبندی علیہ الرحمۃ کی خدمت میں اکثر حاضر ہوا کرتے۔ اس طرح حضرت نقشبند دکن آپ کے پیر صحبت ہوئے۔ (بحوالہ: گلزار نقشبند)
۱۵/شعبان ۱۲۶۸ھ میں آپ حیدرآباد تشریف لائے۔ یہ آپ کا پہلا سفر بزمانہ ناصر الدولہ تھا۔ فرید دہر وحید عصر نقشبند دکن حضرت شاہ سعد اللہ قبلہ نقشبندی علیہ الرحمہ کی ولایت و تصرفات کی شہرت ہندستان کے علاوہ افغانستان، ترکستان اور عرب ممالک کے باشندے آپ کی بیعت میں داخل ہوکر آپ کی خدمت میں حاضر رہتے تھے۔
حضرت حبیب عیدروس قبلہ نے بھی حضرت شاہ سعد اللہ صاحب قبلہ سے ملاقات کی حضرت نقشبند دکن (جنہیں خواب میں سردار دو عالم ﷺ سے بشارت ہوئی تھی کہ میرا بیٹا حیدرآباد آ رہا ہے اس کا خیال رکھنا) بہت اخلاق سے ملے۔ اور فرمایا کہ آپ کی آمد کی اطلاع انہیں عالم رویا میں مل چکی ہے اور اپنی امانت لے لیجئے۔ اپنی بیعت میں داخل کر کے خرقہ شریفہ اور سند خلافت طریقہ نقشبندیہ حضرت حبیب عیدروس قبلہ کو عطاء فرمایا۔بروز دو شنبہ ۱۳/ ربیع الثانی ۱۳۴۶ھ کو آپ کا وصال ہوا۔ آپ کی مزار شریف خطہ صالحین نام پلی میں مرجع خاص و عام ہے۔
حضرت حبیب عیدروس قبلہ نے بھی حضرت شاہ سعد اللہ صاحب قبلہ سے ملاقات کی حضرت نقشبند دکن (جنہیں خواب میں سردار دو عالم ﷺ سے بشارت ہوئی تھی کہ میرا بیٹا حیدرآباد آ رہا ہے اس کا خیال رکھنا) بہت اخلاق سے ملے۔ اور فرمایا کہ آپ کی آمد کی اطلاع انہیں عالم رویا میں مل چکی ہے اور اپنی امانت لے لیجئے۔ اپنی بیعت میں داخل کر کے خرقہ شریفہ اور سند خلافت طریقہ نقشبندیہ حضرت حبیب عیدروس قبلہ کو عطاء فرمایا۔بروز دو شنبہ ۱۳/ ربیع الثانی ۱۳۴۶ھ کو آپ کا وصال ہوا۔ آپ کی مزار شریف خطہ صالحین نام پلی میں مرجع خاص و عام ہے۔