اجنبی سے معاملہ کیسے کرے؟
اول تو عورت کو اختلاط سے بچنا چاہیے بالفرض اگر اسے کسی اجنبی سے معاملہ کرنا پڑ ہی جاتا ہے تو پھر وہ اپنے محرم یا خاوند کے ہمراہ اس سے معاملہ کرے۔ اگر سفر کی ضرورت پیش آئے تو سفر میں بھی ان میں سے کسی کو ہمراہ رکھے۔
عورت کی کمائی کا حکم:
یہ بات ذہین نشین کرلینی چاہیے کہ عورت جو کچھ کمائے گی اس کی وہ تنہا مالک ہوگی۔ خاوند‘ یا باپ یا ولی کا اس میں کوئی حق نہ ہوگا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْا وَلِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِمَّا اکْتَسَبْنَ} (النساء : ۳۲)
اگر بالفرض ولی یا خاوند کو اس کے مال میں سے بامر مجبوری کچھ لینا بھی پڑے تو وہ بھی اس کی اجازت کے بغیر جائز نہیں۔
کیونکہ حضور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
لایحل مال امریٔ مسلم الا عن طیب نفسہ
(رواہ البخاری)
مسلمان کا مال اس کی دلی چاہت و اجازت کے بغیر حلال نہیں۔