کپڑے خوشبو سے معطر نہ ہوں: Kapde Khushboo Se Muattar Na Hon

 کپڑے خوشبو سے معطر نہ ہوں:

علامہ ہیتمی نے ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘میںلکھا ہے کہ عورت کا خوشبو لگا کر گھر سے باہر نکلنا کبیرہ گناہ ہے۔ اس میں خاوند کی اجازت اور عدم اجازت برابر ہے۔

جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت پر سخت وعید فرمائی ہے:

ایما امرأۃ استعطرت فمرت علی قوم لیجدوا ریحھا فھی زانیۃ

’’جو عورت خوشبو لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے اور لوگ اس کی خوشبو محسوس کریں تو وہ عورت زانیہ ہے‘‘

اللہ تعالیٰ معاف فرمائے ! خواتین عموماً تقریبات میں جاتے ہوئے اس قدر 

خوشبو کا استعمال کرتی ہیں کہ جو کوئی خوشبو نہ بھی سونگھنا چاہے وہ بھی مستفید ہوئے بغیر نہیں رہتا۔ شایدکہ یہ اس نبوی وعید سے ناآشنائی کی وجہ سے ہے۔ ورنہ اگر کسی خاتون کے سامنے یہ وعید ہو تو اتنا بڑا گناہ کرنے کی جرأت کیسی؟

لباس مردوں کے مشابہ نہ ہو:

حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ فرماتے ہیں :

لعن رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم الرجل یلبس لبسۃ المرأۃ والمرأۃ تلبس لبسۃ الرجل

’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مرد پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں جیسا لباس پہنے اور ایسی عورت پر بھی لعنت فرمائی ہے کہ جو مردوں جیسا لباس پہنے‘‘

خواتین کا مردوں کے لباس کے مشابہ کسی قسم کا لباس پہننا حرام ہے۔ یعنی ہر وہ ایسا لباس جسے دیکھنے والا مرد کا لباس خیال کرے وہ عورت کے لیے حرام ہوگا۔

کفار کے لباس کے مشابہ نہ ہو:

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

من تشبہ بقوم فھو منھم

’’جو کوئی کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے تو اس کا تعلق اسی قوم

 کے افراد کے ساتھ ہے‘‘

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر کام میں یہود و نصاریٰ اور دیگر کفار کی مخالفت کریں۔ لباس تو انسان کا ظاہر ہے اس میں زیادہ مخالفت کی ضرورت ہے۔

مغربی فیشن کے مطابق کسی قسم کا لباس پہننا خواتین و مردوں کے لیے جائز نہیں۔ بعض علماء پینٹ اگر تنگ نہ ہو تو اسے جائز قرار دیتے ہیں۔

لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اس میں کفار کی مشابہت تو برقرار ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس سے بھی بچنے کا حکم دیا ہے اور اس مشابہت کو اختیار کرنے پر سخت وعید بھی فرمائی ہے۔

لباس سے شہرت نہ ٹپکتی ہو:

حضرت ابن عمر ؓ  فرماتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

من لبس ثوب شھرۃ فی الدنیا البسہ اللہ ثوب مذلۃ یوم القیامۃ ثم الھب فیہ نارا

’’جس نے شہرت کا لباس اس دنیا میں پہنا اللہ پاک اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائیں گے۔ اور اسے آگ کی نذر کردیا جائے گا‘‘

لباس اور حجاب میں ایک اہم عنصر جس سے احتراز لازم ہے وہ یہ ہے کہ لباس سے انسان میں ریاکاری کا عنصر جڑ نہ پکڑے۔ علماء لکھتے ہیں کہ ریاکاری دونوں صورتوں میں ہوسکتی ہے۔

انسان عمدہ لباس پہن کر فخر و غرور کرسکتا ہے۔

اور گھٹیا لباس پہن کر اپنے زہد و تقویٰ کا اظہار کرسکتا ہے۔

دونوں صورتوں میں ریاکاری کا اعلان ہوگا۔ اور اس سے احتراز لازمی ہے۔ خواتین کا ایسا حجاب اوڑھنا جس میں پھول بوٹے اور ایسے شوخ رنگ ہوں کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں جھپک جائیں یہ درست نہیں۔

اس لیے کہ حجاب سے مقصود یہ ہے کہ عورت کی ذات بالکل چھپ جائے‘ جوان اور بوڑھی کی تمیز ختم ہوجائے… تو یہ ہوگا حجاب کا اعلیٰ درجہ۔

Previous Post Next Post