نیک عورت…قرآن کی نظر میں: Nek Aurat Quran Ki Nazar Me

 نیک عورت…قرآن کی نظر میں:

 قرآن نے نیک عورت کی صفات یوں بیان کی ہیں:

{فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ} (سورۃ النساء: ۳۴)

’’پھرجو عورتیں نیک ہیں‘وہ تابعدار ہیں مردوں کی پیٹھ پیچھے،اللہ کی نگرانی میں(ان کے حقوق کی)حفاظت کرتی ہیں‘‘

قرآن کی نظر میں نیک عورتیں وہ ہیں جو عاجزی و انکساری والی‘ خاوندوں کی اطاعت کرنے والی‘ ان کے حقوق ادا کرنے والی‘ اور ازدواجی تعلق کو گندگی اور گناہ سے محفوظ رکھنے والی ہیں۔ میاں بیوی کے مابین خلوت میں جو گفتگو اور سرگوشی ہو اسے بطور امانت دلوں میں جگہ دینے والی ہوں‘ اس شریعت کی حدود کی پاسداری کرنے والی 

ہوں جو اس پاکیزہ تعلق کی حفاظت کا حکم دیتی ہے اور وہ اپنے خاوندوں کی غیر موجودگی میں بھرپور وفاداری کرنے والی ہوں۔

اس قرآنی آیت میں فرمانبردار عورتوں کی صفات کو بیان کرنے کے بعد ان عورتوں کا ذکر کیا گیا ہے جو علَم عصیان بلند کریں اور احکام بجا نہ لائیں‘ اور اس نافرمانی کا علاج بھی بیان کیا گیا ہے۔ چنانچہ بستر سے دور کر دینے اور جنسی محرومی کو بیوی کی اصلاح اور تربیت کے عوامل میں سے قرار دیا گیا ہے اور اسے پیار سے سمجھانے کے بعد دوسرے مرتبے پر رکھا ہے کہ جس کے بعد جسمانی سزا ہے۔ اس بتدریج علاج کے ذریعے قرآن نے نفسیاتی حل کی پہلی اینٹ رکھی ہے‘ طبائع کے اختلاف کے پیش نظر صرف ایک علاج نہیں بتایا بلکہ ہر بیماری کی مناسب دوا تجویز کی ہے۔ بعض عورتوں کی نفسیات ایسی ہوتی ہیں کہ ڈانٹ ڈپٹ اور غصے کی نظر ہی ان کے لیے مفید ثابت ہو جاتی ہے جبکہ دیگر کی نفسیات جنسی بائیکاٹ کے قابل ہوتی ہیں‘ بھلا عورت کے لیے اس سے بڑھ کر تکلیف دہ چیز کیا ہو سکتی ہے کہ اس کے خاوند نے اسے بستر سے دور کر دیاہو؟

Previous Post Next Post