پردہ کس چیز کا؟
عورت کا مکمل وجود ہی محل زینت ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ کسی جگہ زینت زیادہ ہے اور کسی جگہ کم۔ عورت کی زینت ہیجان کا سبب ہے۔ اور اسی سے بچنے کے لیے حجاب کا حکم ہے۔ لہٰذا مکمل وجود کا حجاب ضروری ہوا۔
قرآن کریم میں جہاں آیت حجاب ہے وہاں ایک جملہ ہے:
{وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ اِلاَّ مَا ظَھَرَمِنْھَا}
’’اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے‘‘
خواتین اپنی زینت میں سے صرف ظاہری زینت کو ہی ظاہر کریں۔
یہاں الا ما ظھر کی تفسیر میں علماء کا اختلاف ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت ابن مسعودؓ سے مختلف تفاسیر مروی ہیں۔ ان تفاسیر کی روشنی میں جمہور کی دو آراء ہیں۔ ائمہ ثلاثہ( امام شافعی‘ امام احمد‘ اور امام مالک ) چہرے اور ہتھیلیوں کو بھی پردے میں شمار کرتے ہیں۔ لیکن امام ابوحنیفہؒ فرماتے ہیں کہ اگر فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو عورت ان دو اعضاء کو ظاہر کرسکتی ہے۔ ورنہ یہ دونوں بھی حجاب میں داخل ہوں گے۔
لیکن یہ حکم عمومی نہیں۔ بلکہ خاص ناظر کے حق میں ہے۔ البتہ عوام کے حق میں یہی ہے کہ عورت ان کے سامنے اپنا کوئی عضو بھی ظاہر نہیں کرسکتی۔
علامہ سرخسی مبسوط میں رقم طراز ہیں:
’’عورت کو دیکھنافتنے کے خوف کی وجہ سے حرام ہے۔ اورفتنے کا خوف چہرے کے دیکھنے ہی میں توہے کیونکہ چہرے کا عمومی حسن دیگر اعضاء کے حسن کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے‘‘
پھر فرماتے ہیں کہ امام ابوحنیفہؒ اور ان کے شاگردان رشید نے جو چہرے اور ہتھیلیوں کے دیکھنے کی اجات دی ہے۔
’’وہ اس صورت میں ہے کہ جب شہوت کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے‘ لیکن اگر شہوت کا اندیشہ ہو تو دیکھنا جائز نہیں‘ اسی طرح اگر شہوت کا یقین تو نہیں لیکن غالب گمان یہ ہے کہ اگر دیکھے گا تو شہوت ہوجائے گی تو بھی دیکھنا جائز نہیں کیونکہ غالب گمان یقین کے درجے کا ہی ہوتا ہے۔
(المبسوط للسرخسی۔۱۰/۱۵۲)
یہ باتیں یقینا اس دور میں بجا ہوں گی۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے کہ جن کے لئے دیوار کو دیکھنا اور عورت کو دیکھنا برابر ہوگا۔ یعنی انہیں اپنے نفس پر اس قدر اعتماد ہوگا۔
لیکن آج کے دور میں ایک خاتون کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ اپنا چہرہ برہنہ کرکے ایسے معاشرہ میں باہر نکل آئے کہ جہاں ہر آنکھ اس کے دیدار کی مشتاق ہو۔ یقینا یہ تیر جیسی نگاہیں آپ کے وجود کو چھلنی کردیں گی‘ اور اس کا نتیجہ عفت و عصمت پر داغ کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔
لیکن ایک بات ضرور یاد رکھنا کہ یہ سب محض اسلام کے حکم سے روگردانی کی وجہ سے ہوگا۔