پردے کا حکم عمومی ہے:
بعض حضرات کو یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ پردے کا حکم صرف ازواج مطھرات کو ہے‘ عام خواتین کو اس کا حکم نہیں دیا گیا۔ کیونکہ قرآن کریم میں آتا ہے:
{یَآَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ}
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! اپنی ازواج اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں کو حکم دیں یُدْنِیْنَ عَلَیْھَنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِھِنَّ کہ وہ اپنی چادروں کو لٹکائیں۔
کج فہمی کی انتہاء دیکھئے کہ ازواج اور بنات کا لفظ دکھائی دے رہا ہے لیکن نساء المومنین سے چشم پوشی کر رہے ہیں۔
تمام مفسرین کی رائے یہی ہے کہ نساء المومنین سے مراد تمام مسلمان خواتین ہیں۔
ادھر بعض مغرب زدہ خواتین کو یہ وسوسہ لاحق ہوتا ہے کہ پردہ تو دل کا ہوتا ہے‘ آنکھ کا ہوتا ہے۔ انسان کو اپنا دل صاف رکھنا چاہیے‘ چہرے کے پردے سے عفت و عصمت کامل نہیں ہوسکتی۔
ذرا دیکھئے تو سہی! اللہ پاک ازواج مطہرات‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں اور صحابیات کو پردے کا حکم دے رہے ہیں‘ بھلا ان کے دلوں کی طہارت و پاکیزگی پر کسے شک ہے؟
جب ان پاکیزہ ہستیوں کے لیے یہ حکم ہے تو تمام خواتین کے لیے یہ حکم کیوں نہ ہوگا؟