شرائط حجاب: Sharait E Hijaab

 شرائط حجاب:

آج خواتین نے حجاب کے صحیح مفہوم کو سمجھا نہیں اور اپنی من مانی کرتے ہوئے حجاب اوڑھنا شروع کردیا ہے۔ حالانکہ شرعی حجاب وہی ہے جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو۔ ذیل میں قرآن و حدیث سے ماخوذ حجاب کی کچھ شرائط ذکر کی جاتی ہیں۔

مکمل بدن کو ڈھانپے:

حجاب کی پہلی شرط یہ ہے کہ وہ مکمل بدن کو ڈھانپتاہو۔ بدن کا کوئی عضو ظاہر نہ ہوتا ہو۔ ایسا نہ ہو کہ ہاتھ برہنہ ہوں۔ یا پیشانی ظاہر ہو۔

قرآن کریم میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:

{وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوبِہِنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا لِبُعُولَتِہِنَّ اَوْ آبَائِہِنَّ …الخ}

’’اور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت 

کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ …الخ‘‘

حجاب بذات خودباعث زینت نہ ہو:

آج کل اکثر خواتین حجاب تو کرتی ہیں لیکن ان کا حجاب بذات خود باعث زینت ہوتا ہے۔ وہ یہ نہیں خیال کرتیں کہ اسلام نے زینت کے اظہار ہی سے تومنع کیا ہے اور زینت کا اظہار ان کا حجاب کرتا ہے۔

قرآن حکیم میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:

{وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی}

’’اور گزشتہ زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگار دکھاتی نہ پھرو‘‘

خواتین میں نت نئے فیشنز کے مطابق برقعوں اور چادروں کا رواج بڑھتا جارہا ہے۔ جو حجاب کے بارے میں اسلامی انداز کے منافی ہے۔

اتنا چست نہ ہو کہ اعضاء کی نمائش ہو:

کپڑوں کا مقصد یہ ہے کہ وہ فتنے کو دور کریں لیکن اگر کپڑے اتنے چست ہوں کہ اعضائے جسمانی کی نمائش ہو اور جسم کے اتار چڑھاؤ کا اظہارہو تو یہ قطعاً جائز نہیں۔

اسی طرح اگر کپڑا باریک ہو اور جسم جھلکتا ہو تو وہ بھی ناجائز ہے۔ اسی طرح اگر برقع چست ہو تو اس کا پہننا اور نہ پہننا یکساں ہے۔ بعض خواتین ایسی چادر اوڑھتی ہیں جو ان کے جسم کے ساتھ چپک جاتی ہے اور جسم کے مستور اعضاء کی نمائش ہوتی ہے۔ اس سے بھی احتراز ضروری ہے۔

Previous Post Next Post