ٹھہر یے ذرا!
مجھے بھی پڑھ لیجیے!
خلیل جبران تمثیلات میں لکھتے ہیں:
’’تالاب میں پتھر گرا،پانی میں لہریں اٹھیں اور دور چاروں طرف کناروں سے ملنے لگیں ۔ساتھ ہی ایک درخت تھا،اسے بھی جوش آیا،اس نے بھی تالاب میں ایک پتہ گرادیا،لیکن نہ شور ہوا اور نہ تالاب میں لہریں پیدا ہوئیں۔میں اسے دیکھ رہا تھا،میں نے کہا:اے بے وقوف!دنیا میں وہی ہلچل مچا سکتے ہیں جو اپنے اندر وزن رکھتے ہیں‘‘
ازدواجی زندگی میں ناکامیوں کی ذمہ داری زوجین میں سے ہر ایک کے کندھے کا بوجھ ہوتی ہے۔لیکن جب ہم نے غور کیا تو ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ عورت پر اس کا بوجھ زیادہ پڑتا ہے،کیونکہ اندون خانہ بنیادی ستون وہی ہے اور اسے اللہ نے خاوند کے لئے سامان راحت بھی بنایا ہے،تو ہم نے سوچا کہ ایسی کتاب مرتب کی جائے جو عورت کو اس زندگی میں اس کے وجود کی اہمیت سے آشنا کردے ،ہمیں یقین ہے کہ اگر عورت اپنے وجود کی اہمیت سے صحیح طور آگاہ ہو جائے تو اس کی یہی زندگی جنت نظیر بن جائے،کیونکہ’’دنیا میں وہی ہلچل مچا سکتے ہیں جو اپنے اندر وزن رکھتے ہیں‘‘
معلوم نہیں کہ ہم اپنی اس کوشش میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں؟اس کا فیصلہ ہم آپ پر ہی چھوڑتے ہیں۔۔۔۔۔!
والسلام