فکر اعلیٰ حضرت شاہ کشمیری رضی اللہ عنہ
روے زمین پر بہت سے شہر، بستیاں اور ریاستیں آباد ہیں، لیکن ان شہروں میں ایک ایسا شہر بھی ہے جو شہروں کا سردار ہے۔ جس کا ذکر ہوتے ہی جذبے مچل جاتے ہیں۔ شہرِ نبی کے ذکر کے ساتھ ہی اذہان وقلوب میں تازہ وارفتگی پیدا ہوجاتی ہے۔ عقیدت ومحبت کا اظہار ہی اس کی پہچان ہے۔ وہ تقدّس و رحمت والا شہر مدینۃ الرسول کہلاتا ہے۔ کتابِ رحمت قرآن حکیم نے چار مقامات پر اس رحمتوں والے شہر کے نام کا تذکرہ فرمایاہے۔ دوبار سورۂ توبہ کی آیت ۱۰۱؍ اور ۱۲۰میں ، تیسری بار سورہ احزاب کی آیت ۶۰ میں اور چوتھی بار سورۂ منافقون کی آیت۸ میں ذکر کیا ہے۔ خالقِ کائنات نے اس شہر کا نام طابہ فرمایاہے۔ ان اللہ سمی المدینہ طابہ (مسلم) بے شک اللہ تعالیٰ نے مدینہ کو طابہ سے موسوم فرمایا ہے۔ جانِ کائناتﷺ کو اس شہر کو مدینہ طیبہ رکھنے کا حکم ہوا ہے۔ ان اللہ امرنی ان اسمی المدینہ طیبہ (نسائی) رسو لِ کریم ﷺ نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے امر فرمایا کہ مَیں اس شہر کو مدینہ طیبہ کہوں