*مفتی گلزار نعیمی صاحب کی وال سےحقیقت پر مبنی ایک اقتباس*
تیرے پیر کو ماننا کب سے دین بن گیا ہے؟
*امام عبد الوہاب شعرانی تصوف اور علم کی نامور صوفی بزرگ عالم دین گزرے ہیں۔*
*انہوں نے اپنی ایک کتاب لطائف المنن میں نقل کیا ہے*
کہ شیخ محی الدین ابن عربی ایک عالم سے نفرت کرتے تھے اور اس نفرت کی وجہ یہ تھی کہ یہ عالم ابن عربی کے شیخ ابومدین مغربی (یہ غوث اعظم کے خلیفہ تھے)کو نہیں مانتے تھے۔ *ایک شب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شیخ محی الدین ابن عربی کی خواب میں آئے اور آپ بہت جلال میں تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابن عربی سے پوچھا کہ تم فلاں* *عالم سے کیوں نفرت کرتے ہو؟ابن عربی کہتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ وہ میرے شیخ کو نہیں مانتا۔تو اس پر سرکار نے فرمایا۔وہ مجھے مانتا ہے کہ نہیں؟*
*عرض کی یارسول اللہ وہ آپکو تو مانتا ہے۔سرکار نے فرمایا:دین تو مجھے ماننے کا نام ہے تیرے شیخ کو ماننا کب سے دین بن گیا ہے؟*
شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں میں نے صبح سویرے جاکر اس عالم سے معافی مانگی۔
محترم دوستان عزیز !
آج کیا صورت حال ہے؟
آج نام نہاد پیر اپنے مریدوں کو دوسرے پیروں سے دور رہنے کا باقاعدہ درس دیتے نظر آتے ہیں۔
آج ہر مرید آپکو یہ کہتا نظر آئے گا کہ اصل پیر تو میرا پیر باقی سب دوکانداریاں ہیں۔خانقاہی نظام کو جتنا بے وقعت آج کے نام نہاد پیروں نے کیا ہے کبھی ایسا نہ تھا۔
منقول
Post a Comment