بزم ادب و طرحی مشاعرہ گروپ میں کہا گیا مکمل کلام۔
کروں یوں زندگی اپنی بسر طیبہ کی گلیوں میں
عمل ہو نعت خوانی عمر بھر طیبہ کی گلیوں میں
میرے سرکار کو یوں ہی صحابہ ڈھونڈ لیتے تھے
معطر بھینی خوشبو سونگھ کر طیبہ کی گلیوں میں
ادب کے ساتھ چلتے ہیں ملاٸک صف بہ صف ہو کر
چلو تم بھی جھکا کے اپنا سر طیبہ کی گلیوں میں
کرم کی اک نظر کردیں اگر شاہ مدینہ تو
بنالوں میں بھی اک چھوٹا ساگھر طیبہ کی گلیوں میں
عرب سے بھاگ جاٸیں گے وھابی دیوبندی سب
چلے آٸیں اگر پھر سے عمر طیبہ کی گلیوں میں
اٸے عنبر امجدی کافی ہے مجھکو حاضری در کی
کروں کیا لے کے میں لعل و گہر طیبہ کی گلیوں میں
از قلم۔ تنویر خان عنبر امجدی بھیونڈی 8080576969
Post a Comment