حضرت سام بن نوح:۔
اوپر کے تینوں مردوں کو آپ نے زندہ فرمایا تو بنی اسرائیل کے شریروں نے کہا کہ یہ تینوں درحقیقت مرے ہوئے نہیں تھے بلکہ ان تینوں پر سکتہ طاری تھا اس لئے وہ ہوش میں آگئے لہٰذا آپ کسی پرانے مردہ کو زندہ کر کے ہمیں دکھایئے تو آپ نے فرمایا کہ حضرت سام بن نوح علیہ السلام کو وفات پائے ہوئے چار ہزار برس کا زمانہ گزر گیا۔ تم لوگ مجھے ان کی قبر پر لے چلو میں ان کو خدا کے حکم سے زندہ کردیتا ہوں تو آپ نے ان کی قبر
کے پاس جا کر اسم اعظم پڑھا تو فوراً ہی حضرت سام بن نوح علیہ السلام قبر سے زندہ ہو کر نکل آئے اور گھبرائے ہوئے پوچھا کہ قیامت قائم ہو گئی؟ پھر وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لائے پھر تھوڑی دیر بعد ان کا انتقال ہو گیا۔
جو کھایا اور چھپایا اس کو بتا دیا:۔حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے مکتب میں بنی اسرائیل کے بچوں کو ان کے ماں باپ جو کچھ کھاتے اور جو کچھ گھروں میں چھپا کر رکھتے وہ سب بتا دیا کرتے تھے۔ جب والدین نے بچوں سے دریافت کیا کہ تمہیں ان باتوں کی کیسے خبر ہوتی ہے؟ تو بچوں نے بتا دیا کہ ہم کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام مکتب میں بتا دیتے ہیں۔ یہ سن کر ماں باپ نے بچوں کو مکتب جانے سے روک دیا اور کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جادوگر ہیں۔ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام بچوں کی تلاش میں بستی کے اندر داخل ہوئے تو بنی اسرائیل نے اپنے بچوں کو ایک مکان کے اندر چھپا دیا کہ بچے یہاں نہیں ہیں آپ نے پوچھا کہ گھر میں کون ہیں؟ تو شریروں نے کہہ دیا کہ گھر میں سوّر بند ہیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ اچھا سوّر ہی ہوں گے۔ چنانچہ لوگوں نے اس کے بعد مکان کا دروازہ کھولا تو مکان میں سے سوّر ہی نکلے۔ اس بات کا بنی اسرائیل میں چرچا ہو گیا اور بنی اسرائیل نے غیض و غضب میں بھر کر آپ کے قتل کا منصوبہ بنالیا۔ یہ دیکھ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت بی بی مریم رضی اللہ عنہا آپ کو ساتھ لے کر مصر کو ہجرت کر گئیں۔ اس طرح آپ شریروں کے شر سے محفوظ رہے۔
(تفسیر جمل علی الجلالین،ص۴۱۹،پ۳، آل عمران ۴۹)
Post a Comment