آج کے کہنہ مشق اور معروف شاعر بی
ایس جین جوہرؔ کو اترپردیش اردو اکاڈمی کا ایوارڈ
بی ایس جین جوہرؔکا شمار عصر حاضر کے کہنہ مشق اور معروف شاعر میں ہوتا ہے۔ برسوں کی ریاضت اور مشق مزاولت نے ان کی شاعری کو زیب و زینت عطا کی بلکہ میرؔ و غالبؔ کی روایت میں توسیع کرنے کا ہنر بھی بخشا ہے۔ان سب کے ساتھ ان کی شاعری اپنے اندر محبت اور انسانیت کا پیغام بھی رکھتی ہے۔جس کی بنا پر وہ بجا طور پر شاعرِ انسانیت کہلانے کے مستحق ہیں۔اب تک ان کے سات شعری مجموعے منظر عام پر آکر اہل ادب سے خراج حاصل کرچکے ہیں۔ان مجموعوں کے نام ہیںترانۂ بیداری‘ ساز و مضراب‘ خواب و خیال‘ سوز و گداز‘ شعرونغمہ‘صوت و صدا اور کیف و کرب۔یہ مجموعے موصوف کی صالح فکری ‘خیالات کی پاکیزگی اور انسانی جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ اس کہنہ سالی میں بھی ان کا اشہب قلم رواںدواں ہے اور مزیدمجموعوں کی اشاعت بعید از قیاس نہیں۔بی۔ایس۔جین صاحب کی اِنھیں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں اتر پردیش اردو اکاڈمی نے اُنھیں ۲۰۱۶ء کے صغرا مہدی ایوارڈ (برائے مجموعی ادبی خدمات)مبلغ ایک لاکھ روپے بطور انعام عطا کر کے حق بحق دار رسید کے مصداق اپنا ادبی فریضہ ادا کیا ہے۔اس قدر شناسی کے لئے اتر پردیش اردو اکاڈمی بجا طور پر لائقِ مبارک باد ہے۔ ادراہ ادبی محاذ اس شرف یابی پر بی۔ایس۔جین صاحب کو بھی ہدیۂ تبرک پیش کرتا ہے اور دعا گو ہے کہ تا دیر ان کا سایہ ہم اردو والوں پر قائم رہے ۔
Post a Comment