ایک روزہ سیمینار ‘اردو ادب میں مٹیا برج کی خدمات

ایک روزہ سیمینار ‘اردو ادب میں مٹیا برج کی خدمات 

کلکتہ کی ایور گرین ویلفیر سوسائٹی کے زیر اہتمام NCPULدہلی کے تعاون سے تیسرا سیمینار مورخہ ۲۸؍ جولائی۲۰۱۸ء؁ کو دن کے گیارہ بجے ڈریم پیلیس ہال(DREAM   PALACE)گارڈن ریچ ‘کلکتہ ۲۴ میں منعقد ہو ا جس کے افتتاحی سیشن کی صدارت حافظ و قاری جناب شفیع الرحمٰن نجمی نے کی جب کہ نقابت کا فریضہ مشہور نقیب شکیل انصاری نے انجام دیا۔مہمانوں میں بلال حسن‘ قمر الدین ملک‘ 
حفیظ الرحمٰن وغیرہ موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز نعتِ پاک سے ہوا۔مہمانوں نے تقریر کی اس کے بعد پروگرام کا کلیدی خطبہ دہلی سے تشریف لائے ڈاکٹر محمد کاظم (ایسو سیٹ پروفیسر شعبۂ اردو ‘دہلی یونیورسٹی)نے دیا جس میں انھوں نے مٹیا برج کو شہر کلکتہ کا منفرد علاقہ قرار دیتے ہوئے یہاں کے ادباء‘شعراء‘محققین‘ناقدین اور صحافیوں کے کارناموں کا ذکر کیا۔آخر میں ادارہ کے سکریٹری ڈاکٹر وارث علی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
مقالہ خوانی کا پہلا دور دوپہر ایک بجے شروع ہوا جس کی صدارت مشہور فکشن نگار ڈاکٹر مشتاق انجم نے کی جب کہ نظامت شاہد اقبال نے کی۔محترمہ فاطمہ خاتون (ریسرچ اسکالر شانتی نکیتن یونیور سٹی) نے پہلا مقالہ ’’مٹیابرج میں اردو افسانہ نگاری‘‘پڑھا۔بعد ازاں محترمہ شہنور حسین (ریسرچ اسکالر ‘کلکتہ یونیورسٹی) نے دوسرا مقالہ ’’مٹیا برج میں نظم نگاری‘‘پیش کیا۔ جناب اصغر رضوی نے ’’مٹیا برج میں رثائی ادب‘‘ڈاکٹر شفیع الرحمٰن نے’’مٹیا برج میں غیر افسانوی نثر‘‘اور آخر میں مشہور ادیب و شاعر ڈاکٹر محمد زاہد نے ’’بنگال کی ادبی صحافت میں مٹیا برج کا مقام‘‘ پڑھ کر سنایا۔ڈاکٹر مشتاق انجم نے اپنی صدارتی تقریر میں تمام مقالوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے انھیں تشفی بخش اور معیاری بتایا۔ اس کے بعد طعام کا وقفہ ہوا۔
مقالہ خوانی کے دوسرے دور کی صدارت مشہور ڈرامہ نگار جناب ظہیر انور نے کی جب کہ نظامت شمیم وارثی نے کی۔ اس سیشن میں ارشاد شفق(ریسرچ اسکالر) نے ’’مٹیا برج میں غزل گوئی‘‘ نزہت زہرہ (ریسرچ اسکالر) نے ’’مٹیا برج میں ناول نگاری‘‘ شاہد اقبال نے ’’مٹیا برج میں تحقیق و تنقید‘‘ صغریٰ نیس نے ’’مٹیا برج میں بچوں کا ادب‘‘ محترمہ صبیحہ تزئین نے ‘‘مٹیا برج کے ادب میں خواتین کی خدمات‘‘ اور فہیم انور نے ’’مٹیا برج میں نعتیہ قصیدہ گوئی ‘‘پر اپنے مقالے پیش کئے۔ صدارتی خطبہ میں جناب ظہیر انور نے ان مقالات کی خوبیوں اور خامیوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی ۔سکندر انصاری کے اظہار تشکر کے ساتھ سیمینار کا اختتا م شام کے ۷؍ بجے ہوا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post