ولادتِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا بیان:
میں تمہارے سامنے حضورنبئ پاک، صاحب ِ لَولاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی ولادت باسعادت کے متعلق سچے ائمۂ حدیث سے مروی چند احادیث بیان کرتا ہوں اور اس کا آغاز قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کی اس آیتِ مبارکہ کی تلاوت سے کرتا ہوں۔ چنانچہ ، اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ عظیم میں ارشاد فرماتاہے:
(1) فَتَبٰرَکَ اللہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیۡنَ ﴿ؕ14﴾
ترجمۂ کنزالایمان:تو بڑی برکت والا ہے اللہ، سب سے بہتر بنانے والا ہے۔(پ18،المؤمنون:14)
حضرت سیِّدُنا مخزوم بن ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے جن کی عمر ڈیڑھ سو(150) سال تھی، روایت کرتے ہیں:
''حضور نبئ کریم، رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم بارہ (12)ربیع النور شریف بروز پیرعامُ الفیل(۱)،شاہِ ایران، نوشیرواں سے بیالیس (42 ) سال اوربادشاہ عمروبن ہند سے ساڑھے آٹھ سال بعداس جہانِ فانی میں جلوہ گر ہوئے۔''
(السیرۃالنبویۃ لابن ھشام،ولادۃ رسول اللہ ، ج۱،ص۱۶۱)
ایک رات حضرت سیِّدُناعبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ وادِیئ اَبْطَحْ میں محو ِ آرام تھے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خواب میں اپنے جسمِ اَطہَر سے ایک سفید زنجیرنکلتی دیکھی، اس کے چار کنارے تھے۔ ایک کنارہ مشرق میں جا پہنچا، دوسرا مغرب میں ، تیسرا آسمان تک اور چوتھا کنارہ واپس لوٹ آیا یہاں تک کہ وہ ایک سبز درخت بن گیا۔جب صبح ہوئی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی تعبیرمعلوم کی تو بتانے والوں نے بتایا: '' اگر آپ کا خواب سچا ہے تو یقینا آپ کی مبارک پشت سے ایک ایسی ہستی کا ظہور ہوگا جس پرتمام زمین و آسمان والے ایمان لائیں گے۔'' (السیرۃالنبویۃلابن کثیر، کتاب مبعث رسول اللہ، ذکراخبارغریبۃ، ج۱، ص۳۱0، بتغیرٍ)