ولادتِ مبارک اور عجائبات ولادت
حضرت سیِّدَتُناآمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ارشاد فرماتی ہیں:'' جب تک آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم میرے شکم میں تشریف فرما رہے میں نے کبھی درد والم،بوجھ یا پیٹ میں مروڑ محسوس نہ کیا۔ حمل ٹھہرنے کے کامل نو (9) ماہ بعد آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی ولادت باسعادت ہو گئی۔ جب وقتِ ولادت قریب آیا تو عام عورتوں کی طرح مجھ پر بھی گھبراہٹ طاری ہوگئی۔میرے خاندان والے میری اس کیفیّت سے واقف نہ تھے، میں گھر میں تنہا تھی۔ حضرت سیِّدُنا عبدالمطلب طوافِ خانۂ کعبہ زَادَھَا اللہ شَرَفاً وَّتَعْظِیْماً میں مشغول تھے۔ لہٰذا میں نے دستِ طلب اس ذات کے سامنے دراز کر دیا جس پر کوئی پوشیدہ چیز بھی مخفی نہیں۔ اچانک میں نے دیکھا کہ میری غم گُسار بہن فرعون کی بیوی حضرت سیِّدَتُناآسیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تشریف لے آئیں۔ پھر میں نے ایک نور دیکھا جس سے سارا مکان روشن ہو گیا۔ یہ حضرت سیِّدَتُنامریم بنت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں۔ پھر میں نے چودہویں کے چاند جیسے چمکتے دمکتے چہرے دیکھے، یہ حوروں کا قافلہ تھا۔ جب دردِ زِہ کی تکلیف زیادہ ہوئی تو میں نے ان خواتین سے ٹیک لگا لی۔پھر عالم ُ الغیب و الشہادہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھ پرولادت آسان فرما دی اورمیرے بطن سے حبیب ِ خدا عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم تشریف لے آئے اور عالَم یہ تھا کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اپنے ہاتھوں پرسہارادئیے ہوئے ٹکٹکی باندھے آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ حضرت سیِّدَتُناآسیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر شفقت کرنے لگیں، حضرت سیِّدَتُنا مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی جلدی جلدی حاضر ہو گئیں۔ حوروں نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے قدمینِ شریفین کے بوسے لئے۔
حضرت سیِّدُنا جبرائیل علیہ السلام بھی کاشانۂ اقدس میں حاضر ہو گئے۔ حضرت سیِّدُنامیکائیل علیہ السلام نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو اپنے پروں سے ڈھانپ لیا، حضرت سیِّدُنا اسرافیل علیہ السلام بھی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو گئے۔ پھر فرشتے آقائے نامدار، مدینے کے تاجدار، حبیبِ پروردْگار عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو نگاہوں سے اوجھل لے گئے اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو ساری کائنات کی سیر کرانے لگے، تمام جنّتی نہروں کو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے غسل فرمانے سے فیض یاب کیا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا اسمِ گرامی جنّتی درختوں کے پتّوں پر رقم کر دیا۔ پھر لمحہ بھرمیں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو واپس بھی لے آئے۔ اورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو ساری کائنات پر فضیلت دی گئی۔ حضرت سیِّدَتُنا آسیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو سرمہ لگانا چاہاتو دیکھا کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی چَشمانِ کرم میں اچھی طرح سرمہ لگا ہوا تھا ۔حضرت سیِّدَتُنا
مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی ناف مبارک کاٹنا چاہی تو دیکھا کہ وہ پہلے سے کٹی ہوئی تھی اور اس سے اضافی حصہ زائل ہو چکا تھا۔ پھر حورِ عِین (یعنی بڑی بڑی آنکھوں والی حور) نے حبیب ِ خداعَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو مختلف خوشبوئیں لگائیں۔ اس کے بعد تین فرشتے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے چہرۂ اقدس کی جانب جلدی جلدی بڑھے۔ ایک کے پاس سرخ سونے کا تھال ، دوسرے کے پاس موتیوں سے بنا ہوا جگ اور تیسرے کے پاس سبز ریشمی رومال تھا۔ انہوں نے حبیب ِخدا عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے نورانی مکھڑے کو جگ کے پانی سے دھویا۔ پھر چوغے سے ختمِ نبوت و تصدیق کی مہر نکالی جو انتہائی روشن و چمک دار تھی اور اس مہربان نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی پشت مبارک پر لگادی ۔ پس یوں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر سعادت و توفیق کی تکمیل ہوئی۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی والدۂ ماجدہ حضرت سیِّدَتُناآمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حکم ہوا : ''مقرَّب فرشتوں سے پہلے دُنیا میں سے کسی کو محبوبِ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی زیارت کے لئے نہ بلائیں۔''
آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی ولادت پر عرش خوشی سے جھوم اٹھااور کرسی بھی خوشی سے اِترانے لگی اور جِنّوں کو آسمان پر جانے سے روک دیا گیا تو وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے:'' بے شک ہمیں اپنے راستے میں بڑی مشقت کا سامنا ہوا ہے۔'' اور فرشتے انتہائی خوشی ورعب سے تسبیح خوانی کرنے لگے، ہوائیں جھوم جھوم کرچلنے لگیں اور انہوں نے بادلوں کو ظاہر کردیا، باغات میں ٹہنیاں جُھکنے لگیں اور کائنات کے گوشے گوشے سے ''اَھْلًا وَّسَھْلًا مَّرْحَبًا'' کی صدائیں آنے لگیں۔''
پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی فیروز بختیوں کے ستارے کائنات میں ظاہر فرمائے تو کائنات روشن ہو گئی اورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی جود و عطا کی بجلیوں کو چمکایا تووہ چَمکنے دَمَکنے لگیں۔اور رسالتِ مصطفوی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے چاندنما دلائل کے انوار کو پھیلایا تو وہ خوب جگمگانے لگے۔ اور کفار کی امیدوں کو ختم کر دیا پس وہ خا ک میں مل گئیں۔ اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو غلبہ عطا فرماکر کفار بادشاہوں کو ذلت ورسوائی سے دوچار کیا پس آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے رعب ودبدبے سے ان کے سر پست ہو گئے اور انہیں گردنیں جھکانی پڑیں۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی تشریف آوری سے انسانیت مانوس ہو گئی اور اس نے رفعت وبلندی پالی ۔جنّ چوری چھپے سننے سے روک دئیے گئے۔ آسمانی فرشتے رکوع و سجود کرنے لگے۔ حضرت سیِّدَتُنا آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حسین وجمیل حبیب ِ خداعَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوجنم دے کر کامیابی و کامرانی کے مقام پر فائز ہو گئیں اور حضرت سیِّدَتُنا حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جیسی دانش مند خاتون آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو دُودھ پلانے سے مشرَّف ہوئی اورکائنات بھر میں مدّاحین (یعنی تعریف کرنے والوں) کی زبانیں شکر ادا کرتے ہوئے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی تعریف وتوصیف میں مگن ہوگئیں۔
وَصَلَّی اللہ عَلٰی سیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَ صَحْبِہٖ وَ سَلَّم
Post a Comment