حضرت یعقوب علیہ السلام کی وفات:۔
اصحاب تواریخ کا بیان ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام مصر میں اپنے فرزند حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس چوبیس سال تک نہایت آرام و خوشحالی میں رہے۔ جب آپ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے یہ وصیت فرمائی کہ میرا جنازہ ملک شام میں لے جا کر مجھے میرے والد حضرت اسحٰق علیہ السلام کی قبر کے پہلو میں دفن کرنا۔ چنانچہ آپ کی وفات کے بعد آپ کے جسم مقدس کو لکڑی کے صندوق میں رکھ کر مصر سے شام لایا گیا۔ ٹھیک اسی وقت آپ کے بھائی حضرت ''غیص'' کی وفات ہوئی اور آپ دونوں بھائیوں کی ولادت بھی ایک ساتھ ہوئی تھی۔ اور دونوں ایک ہی قبر میں دفن کئے گئے اور دونوں بھائیوں کی عمریں ایک سو سینتالیس برس کی ہوئیں۔ حضرت یوسف علیہ السلام اپنے والد اور چچا کو دفن فرما کر پھر مصر تشریف لائے اور اپنے والد ماجد کے بعد ۲۳ سال تک مصر پر حکومت فرماتے رہے۔ اس کے بعد آپ کی بھی وفات ہو گئی۔
حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر:۔
آپ کی وفات کے بعد آپ کے مقام دفن میں سخت اختلاف پیدا ہو گیا۔ ہر محلے والے حصولِ برکت کے لئے اپنے ہی محلہ میں دفن پر اصرار کرنے لگے۔ آخر اس بات پر سب کا اتفاق ہو گیا کہ آپ کو بیچ دریائے نیل میں دفن کیا جائے تاکہ دریا کا پانی آپ کی قبر منور کو چھوتا ہوا گزرے۔ اور تمام مصر والے آپ کے فیوض و برکات سے فیضیاب ہوتے رہیں۔ چنانچہ آپ کو سنگ مرمر کے صندوق میں رکھ کر دریائے نیل کے بیچ میں دفن کیا گیا۔ یہاں تک کہ چار سو برس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آپ
کے تابوت شریف کو دریا سے نکال کر آپ کے آباؤ اجداد کی قبروں کے پاس ملک شام میں دفن فرمایا۔ بوقت وفات آپ کی عمر شریف ایک سو بیس برس کی تھی اور آپ کے والد محترم حضرت یعقوب علیہ السلام نے ۱۴۷ برس کی عمر پائی۔ اور آپ کے دادا حضرت اسحٰق علیہ السلام کی عمر شریف ۱۸۰ سال کی ہوئی اور آپ کے پردادا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی عمر شریف ۱۷۵ سال کی ہوئی؟ (روح البیان،ج۴،ص۳۲۴، پ۱۳، یوسف:۱۰۰)
Post a Comment