📚 *غزل*
✍🏻 *زارا فراز*
محبت کی شریعت کی اطاعت تم سمجھتے ہو
ہمارے مصحفِ دل کی تلاوت تم سمجھتے ہو
سمجهتا ہے زمانہ یوں تو ہر انداز ہی میرا
مگر لہجے کی شوخی کی شرارت تم سمجهتے ہو
خوشی تو چهین بیٹهے ہو، زباں بهی چهین لو میری
اگر بر حق بھی بولوں تو بغاوت تم سمجهتے ہو
پڑا ہے واسطہ تم کو کبهی سچی محبت سے؟
محبت کس کو کہتے ہیں؟ محبت تم سمجهتے ہو؟
میں اپنی شوخ باتوں میں چهپاتی ہوں اداسی کو
جہاں بهر میں فقط میری یہ عادت تم سمجهتے ہو
کرو گے تم وہی کچھ جو تمہارا قلب کہتا ہے
میں دل کی بات کہتی ہوں نصیحت تم سمجهتے ہو
نہیں کرنی مجهے تم سے ذرا بهی پیار کی باتیں
کہ جب اظہار پر آؤں شرارت تم سمجهتے ہو
سمجهتے ہو مجهے کیوں کر ،ہوں اتنی غیر سنجیدہ
اگرچہ چشم میں پنہاں متانت تم سمجهتے ہو
فقط چہرے پہ شوخی ہے سجاوٹ ہے شرارت ہے
مرے اندر جو بکھری ہے وہ رنگت تم سمجهتے ہو
میں ہوں اک پهول سی لڑکی ،ہوا سے بهی بکهر جاوں
مری کومل طبعیت کی نزاکت تم سمجهتے ہو
اگر نظریں ملاؤں تو ، غزل کوئی سناؤ گے
جهکی پلکوں کے پیچهے کی بلاغت تم سمجهتے ہو
چهپاؤں بهی بهلا کیسے میں اب تم سے کتابِ دل
مرے سارے فسانے کی حقیقت تم سمجهتے ہو
Post a Comment