آپ بیتی جناب لکھتا ہوں

آپ بیتی جناب لکھتا ہوں
زندگی کی کتاب لکھتا ہوں
موت ہے دائمی سکوت مگر
زندگی کو حباب لکھتا ہوں
آپ مشکل سوال کرتے ہیں
میں بھی مسکت جواب لکھتا ہوں
سر جھکا کے جو سب سے ملتا ہے
اس کو عالی جناب لکھتا ہوں
تم عداوت کے چھیڑو افسانے
میں محبت کے باب لکھتا ہوں
قرض دیتا ہوں جب رفیقوں کو
اپنے دل میں حساب لکھتا ہوں
ایک ذرّہ ہے جو سعیدؔ اس کو
ہمسرِ آفتاب لکھتا ہوں

سعید رحمانی

Post a Comment

Previous Post Next Post