مرکوزِ نظر سب کی یہی صنفِ غزل ہے

مرکوزِ نظر سب کی یہی صنفِ غزل ہے
جو اصل میں لفظوں کا حسیں تاج محل ہے

ہیں اور بھی اصنافِ سخن اردو زباں میں
ثانی نہیں اس کا نہ کوئی اس کا بدل ہے

پایے گا وہی منزلِ مقصود یقینا
جو زندگی میں واقعی مصروفِ عمل ے

رسوائی کی دلدل میں گڑے ہیں جو مرے لوگ
خود کردہ عمل ان کا ہے‘ کرنی کا یہ پھل ہے

لمحہ کوئی ملتا نہیں اب چین کا ہم کو
ہنگامہ کہیں ہے تو کہیں جنگ و جدل ہے

جنگوں سے نہیں ہوتا کوئی فیصلہ سعیدؔ
سر جوڑ کر بیٹھیں تو ہراک بات کا حل ہے

سعید رحمانی

Post a Comment

Previous Post Next Post