اورہڈی ٹوٹ گئی!
حنا کی شادی سے اس کے گھروالے بڑے خوش تھے - خوشی کی وجہ یہ نہیں تھی کہ لڑکابڑامالدارتھا - بلکہ وجہ یہ تھی کہ وہ قرآن وحدیث کااچھاعلم رکھنے والاتھا - جلسے جلوس میں بھی معاشرتی اصلاح کی باتیں کیاکرتاتھا - ظاہرہے کہ ایسے شخص کے گھرمیں لڑکی کے ساتھ گنواروں والی حرکت ہوہی نہیں سکتی ہے - اس لئے سارے لوگ خوشی سے پھولے نہیں سمارہے تھے۔
حناکے والدایک دن اس کے سسرال کی طرف ہی تھے - سوچا…کیوں نہ ایک جھلک بیٹی کی بھی دیکھ لی جائے… وہ حناکے گھرپہنچ گئے - بیٹی کے چہرے پرخوشی دیکھ کردل کوکچھ سکون ملا - لیکن یہ کیا؟ خاطرتواضع کے لوازمات ڈائنگ ٹیبل پررکھنے میں صرف ایک ہی ہاتھ کااستعمال کررہی ہے اوروہ بھی بایاں،جب کہ اسے بچپن سے یہ تعلیم دی گئی تھی کہ دایاں ہاتھ کااستعمال کیاجائے! …چہرے پرتفکرکے کچھ آثارابھرے -
پوچھا: کیابات ہے؟ کیادائیں ہاتھ میں تکلیف ہے؟
جواب آنکھوں کے نمکین پانی کے قطروں نے دیا - ہاتھ میں درد نہیں پلاسٹرچڑھاہواتھا - مگرکیسے؟
ایک دن شوہرنامدارکوکہیں ایمرجنسی تقریرکے لئے جانا تھا - پہلے سے اطلاع نہ ہونے کی وجہ سے کپڑوں پر آئرن نہیں کیاجاسکا - بس آپے سے باہر.... بالکل سوکھی ہوئی لال مرچ اورپھر…ہڈی …ٹ و ٹ …گئی -
(محمدجمیل اخترجلیلی ندوی)
Post a Comment