*سہارے مت تلاشیں*
ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ہونے لگا تو ایک بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پُورانی اور باریک وردی میں پہرہ دے رہا تھا۔
بادشاہ نے اُس کے قریب اپنی سواری کو رکوایا اور اُس ضعیف دربان سے پوچھنے لگا:تمھیں سردی نہیں لگ رہی؟
دربان نے جواب دیا:بہت لگتی ہے۔ مگر کیا کروں،میرے پاس گرم وردی نہیں ہے اِس لیے برداشت کرنا پڑتا ہے۔
بادشاہ نے کہا:میں ابھی تمہارے لیے کوئی گرم جوڑا بھیجتا ہوں۔
دربان نے خوش ہو کر بادشاہ کو فرشی سلام کہے اور بہت تشکّر کا اظہار کیا،
لیکن بادشاہ جیسے ہی گرم محل میں داخل ہوا، دربان کے ساتھ کیا ہوا وعدہ بھول گیا۔
صبح دروازے پر اُس بوڑھے دربان کی اکڑی ہوئی لاش ملی اور قریب ہی مٹّی پر اُس کی یخ بستہ انگلیوں سے لکھی گئی یہ تحریر بھی:
بادشاہ سلامت!میں برسوں سے سردیوں میں اِسی نازک وردی میں دربانی کر رھا تھا,مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی۔
***یاد رکھیے***
"سہارے انسان کو کھوکھلا اور امیدیں انسان کو کمزور کردیتی ہیں۔"
"اپنی طاقت کے بل بوتے جینا سیکھیے اور سہاروں کی بے ساکھیاں پھینک کر اپنی طاقت آز ماٸیے۔"
Post a Comment