*غزل:----*
*از:---ذاکر انور*
*========================*
خواہش دل جلا ! بندگی کے لیے
کر عبادت خدا کی اسی کے لیے
زندگی کچھ نہیں ہے فقط کرب ہے
رو رہے ہیں سبھی اب خوشی کے لیے
جستجو میں ہوں آپ کی اس قدر
آبلہ پا ہوا میں آپ ہی کے لیے
تتلیاں اب جھگڑنے لگی ہیں سبھی
نرم اک پھول کی پنکھڑی کے لیے
ہاں مجھے یاد ہے،آج بھی یاد ہے
ہاں ترا پیار وہ دل لگی کے لیے
دل ہی تو تھا ہمارا قفس تو نہیں
توڑ کر کیوں گیا تو کسی کے لیے
صدمہء دل نہیں، سوچتا تک نہیں
آج کا آدمی، آدمی کے لیے
روز کرتا ہوں میں چاند سے گفتگو
چاند سوتا نہیں چاندنی کے لیے
تم تو سوتے رہے اور سب لٹ گیا
اب تو جاگو ! ذرا آشتی کے لیے
دے خدا تو مجھے فن فکر رسا
علم و فن میں مری بہتری کے لیے
*=========================*
Post a Comment