مرے اشعار میں جو خوبصورت استعارے ہیں

مرے اشعار میں جو خوبصورت استعارے ہیں
غزل کے آسماں پر جیسے وہ روشن ستارے ہیں

حسیں لفظوں کے پھولوں کی مہک بھی ہے فضاؤں میں
غزل کے باغ میں مہکے ہویے دلکش نظارے ہیں

غزل ایجاز کا اک فن ہے جس کے واسطے اس میں
علائم ہیں‘ کنائے ہیں‘ حسیں پیکر اشارے ہیں

غزل کے حسن کی گرویدہ ہے اس واسطے دنیا
بڑی محنت سے ہم نے اس کے گیسو جو سنوارے ہیں

تمہارے شہر میں اونچے مکانوں کا گھنا جنگل
ہمارے گاؤں میں شاداب کھیتوں کے نظارے ہیں

حقیقت میں سعیدؔ اپنی غزل ہے آئینہ پیکر
ہماری زندگی کے جس میں روشن عکس سارے ہیں

سعید رحمانی

Post a Comment

Previous Post Next Post