چہرے کے آئینے پہ کدورت کی دھول ہے

چہرے کے آئینے پہ کدورت کی دھول ہے
اس کے ہر ایک لفظ میں نفرت کا شول ہے

انکار کی صلیب کا وہ دے رہا ہے کرب
متروک اس کے واسطے لفظِ قبول ہے

آنکھوں میں آنسوؤں کے فرشتوں کا ہے ہجوم
آنگن میںدل کے جب سے غموں کا نزول ہے

اپنی رہِ حیات میں آیا ہے وہ مقام
دشواریوں کا جس میں ہر اک سو ببول ہے

میں ڈھونڈتا ہوں آج اسی شخص کو سعیدؔ
جس کے لبوں پہ شوخ تبسم کا پھول ہے


سعید رحمانی

Post a Comment

Previous Post Next Post