نقیبِ صبح کا جس دم ظہور ہوتا ہے


نقیبِ صبح کا جس دم ظہور ہوتا ہے
سپاہِ شب وہیں پسپا ضرور ہوتا ہے

بلندی ملتی ہے دنیا میں خاکساری کو
ہمیشہ پستی میں لیکن غرور ہوتا ہے

ہراک بات بھی ہوتی ہے نکتہ رس اس کی
جو زندگی میں بڑا ذی شعور ہوتا ہے

قریب تر اسے محسوس میں تو کرتا ہوں
اگرچہ وہ مری نظروں سے دور ہوتا ہے

یہاں پہ ہوتی ہے مجرم کی تاج پوشی بھی
سزا وہ پاتا ہے جو بے قصور ہاتا ہے

سعیدؔ اس کو سبھی معتبر سمجھتے ہیں
غزل میں جس کی بصیرت کا نور ہوتا ہے

سعید رحمانی

Post a Comment

Previous Post Next Post