جسکو لوگ (غیراللہ سے مددٰ)شرک قرار دیتے ہیں وہ یہ چیز غور سے پڑھیں
جب امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دورانِ خطبہ (یا ساریۃ الجبل) کے الفاظ ارشاد فرمائے تو لوگ بہت حیران ہوئے، کیونکہ خطبے میں تو ایسے الفاظ نہیں تھے اور نہ ہی آپ رضی اللہ عنہ نے اس سے پہلے کبھی ایسے الفاظ خطبے میں ارشاد فرمائے تھے۔ لہٰذا حضرت سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ کی بارگاہ میں عرض کی؛ یا امیرالمؤمنین! آج آپ نے دورانِ خطبہ (یاساریۃ الجبل) کے الفاظ فرمائے، ان کا کیا مطلب تھا؟۔ آپ رضی اللہ عنہ نے انتہائی نرمی سے جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: میں نے دیکھا کہ عراق کے شہر نہاوند میں ساریہ اور اسکے ساتھی کفار کے نرغے (گھیرے) میں ہیں مجھ سے ضبط نہ ہوسکا اور میں نے اسلامی لشکر کی مدد کے لیئے یہ الفاظ کہے۔
دلائل النبوۃ ۔ للحافظ ابی نعیم اصبہانی جلد ۲، ص ۵۸۰، ۵۸۱ رقم الحدیث ۵۲۷ دار النفائس
۱۔المحدث الحافظ ابن حجر عسقلانی الاصابہ الرقم ۳۔۲ ۔ حکم : اسناد حسن
۲۔ محدث ابن کثیر ، البدایہ و النھایہ : ۷۔۱۳۵ حکم : اسناد جید حسن
۳۔ المحدث العجلونی ، کشف الخلفا الرقم : ۲۔۵۱۵ ، حکم : اسناد حسن
۴۔المحدث ابن املقمن ، الاعلام الرقم : ۱۔۱۴۴ ، حکم: اسناد کل روایتہ ثقات
۵۔الالبانی المصدر: السلسلہ الصحیہ 101ـ3، حکم: اسناد جید حسن
۶۔ الالبانی أ امصدر: الایات البینات أ الفحہ او الرقم : ۹۳ خلاصہ حکم : اسناد جید حسن
چند اہم نکات؛
۱؛ کیا امیر المومنین کو پتہ نہیں تھا کہ غیراللہ سے مدد اور غیراللہ کی مدد کیا ہوتی ہے؟
۲؛ یا منکرینِ توسل امیرالمومنین سے زیادہ صاحبانِ علم ہیں؟
۳؛ کسی صحابی نے اسکو (کفر بدعت شرک) کیوں نہ کہا؟
۴؛ کیا امیرالمومنین کا اپنی آواز سینکڑوں میل دور نہاوند پہنچانا اور حضرت ساریہ کا سن لینا کرامات نہیں؟
۵؛ کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی اس کرامت سے مسلمانوں کو جنگ میں فتح ملنا ممکن نہیں ہوا؟
۶؛ امیرالمومنین کا سینکڑوں میل دور نہاوند کے میدانِ جنگ کے حالات و کیفیات کا مشاہدہ کرنا دور سے غیب جان لینا نہیں ؟
۷؛ کیا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ساریہ کی خداداد عطا مدد اور کرامت کہلائے گی یا غیراللہ سے مدد کا (موجود دور کی بکواس؟)
۸؛ کیا اس سے اولیائے کرام رحمہم اللہ کے کان، آنکھ اور ان کی سمع و بصر کی طاقتوں عظیم نہیں بتاتی عام انسانوں سے؟
۹؛ کیا یہ ان کی ذاتی قوت تھی یا اللہ کی طرف سے عطا کی گئی؟
۱۰؛ اگر ذاتی تھی تو ثابت کریں منکرینِ توسل، کہ ان کا مقام پھر کیا ہوگا؟ اور اگر عطائی ہے تو تم لوگوں کے انکار کی کیا تُک؟
۱۱؛ جب امیر المومنین نے اس بات کی وضاحت فرمائی کہ میں نے اسلامی لشکر کی مدد کے لیئے یہ الفاظ ادا کیئے تو کسی صحابی نے یہ نہ کہا کہ (حضور مددگار تو صرف اللہ ہے، اللہ عزوجل کے سواکوئی مدد نہیں کرسکتا۔ اس سے کیا یہ معلوم نہ ہوا کہ صحابہ کرام کا عقیدہ یہ تھا کہ اللہ عزوجل کی عطا سے اسکے بندے بھی مدد کرتے ہیں؟
۱۲؛ کیا ایک جگہ پر موجود رہ کر سینکڑوں میل دور کے حالات کو تبدیل کردینا ۔ اسکو کسی نے بدعت یا شرک کہا؟
۱۳؛ حضرت ساریہ نے نہ صرف آواز سنی بلکہ اس پر عمل بھی کیا، کیا وہ موجودہ منکرین توسل کی طرح اسکو بدعت نہیں سمجھ سکتے تھے؟
۱۴؛ کیا کسی صحابی نے اسکو اپنا وہم سمجھا؟
(دعاگو۔ حافظ غلام مصطفی قادری اشرفی صاحب
Post a Comment