غزل

📚 *غزل*
✍🏻 *طیبؔ قاسمی گنگوہی*
   🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
وقتِ آخر جو یہ ڈھلتا  ہے غزل ہوتی ہے
جب  دیا شام  کا جلتا  ہے  غزل ہوتی ہے

چاند سا چہرہ ترا  سامنے جب  ہوتا ہے
بے سبب دل یہ مچلتا  ہے غزل  ہوتی  ہے

پہلے  جلتاہوں  تری  یاد  میں پہروں اور پھر
اک دھواں دل  سے نکلتا ہے غزل ہوتی ہے

تیری دل کش سی محبت میں یہ عاشق تیرا
دور  رہ  کر  جو  مچلتا  ہے  غزل  ہوتی   ہے

ابرِ باراں  یہ گھٹائیں یہ فضائیں یہ چمک
رخ جو  موسم  کا بدلتا  ہے  غزل  ہوتی  ہے

کام  اتنا  بھی  یہ آسان نہیں  ہے  طیؔب
درد جب شعر میں ڈھلتا  ہے غزل ہوتی  ہے
   🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

Post a Comment

Previous Post Next Post