قوم سبا کا سیلاب

قوم سبا کا سیلاب

''سبا''عرب کا ایک قبیلہ ہے جو اپنے مورث اعلیٰ سبا بن یشجب بن یعرب بن قحطان کے نام سے مشہور ہے اس قوم کی بستی یمن میں شہر ''صنعاء''سے چھ میل کی دوری پر واقع تھی۔ اس آبادی کی آب و ہوا اور زمین اتنی صاف اور اس قدر لطیف و پاکیزہ تھی کہ اس میں مچھر نہ مکھی نہ پسو نہ کھٹمل نہ سانپ نہ بچھو۔ موسم نہایت معتدل نہ گرمی نہ سردی۔ یہاں کے باغات میں کثیر پھل آتے تھے۔ کہ جب کوئی شخص سرپر ٹوکرا لئے گزرتا تو بغیر ہاتھ لگائے قسم قسم کے پھلوں سے اس کا ٹوکرا بھر جاتاتھا۔غرض یہ قوم بڑی فارغ البالی اور خوشحالی میں امن و سکون اور آرام و چین سے زندگی بسر کرتی تھی مگر نعمتوں کی کثرت اور خوشحالی نے اس قوم کو سرکش بنا دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم کی ہدایت کے لئے یکے بعد دیگرے تیرہ نبیوں کو بھیجا جو اس قوم کو خدا کی نعمتیں
یاد دلا دلا کر عذابِ الٰہی سے ڈراتے رہے۔ مگر ان سرکشوں نے خدا کے مقدس نبیوں کو جھٹلا دیا اور اس قوم کا سردار جس کا نام ''حماد''تھا وہ اتنا متکبر اور سرکش آدمی تھا کہ جب اُس کا لڑکا مر گیا تو اس نے آسمان کی طرف تھوکا اور اپنے کفر کا اعلان کردیا۔ اور اعلانیہ لوگوں کو کفر کی دعوت دینے لگا اور جو کفر کرنے سے انکار کرتا، اُس کو قتل کردیتا تھا اور خدا عزوجل کے نبیوں سے نہایت ہی بے ادبی اور گستاخی کے ساتھ کہتا تھا کہ آپ لوگ اللہ عزوجل سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نعمتوں کو ہم سے چھین لے۔ جب حماد اور اس کی قوم کا طغیان و عصیان بہت زیادہ بڑھ گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر سیلاب کا عذاب بھیجا۔ جس سے ان لوگوں کے باغات اور اموال و مکانات سب غرق ہو کر فنا ہو گئے اور پوری بستی ریت کے تودوں میں دفن ہو گئی اور اس طرح یہ قوم تباہ و برباد ہو گئی کہ ان کی بربادی ملک عرب میں ضرب المثل بن گئی۔ عمدہ اور لذیذ پھلوں کے باغات کی جگہ جھاؤ اور جنگلی بیروں کے خار دار اور خوفناک جنگل اُگ گئے اور یہ قوم عمدہ اور لذیذ پھلوں کے لئے ترس گئی۔


سیلاب کس طرح آیا

قوم سبا کی بستی کے کنارے پہاڑوں کے دامن میں بند باندھ کر ملکہ بلقیس نے تین بڑے بڑے تالاب نیچے اوپر بنا دیئے تھے۔ ایک چوہے نے خدا عزوجل کے حکم سے بند کی دیوار میں سوراخ کردیا اور وہ بڑھتے بڑھتے بہت بڑا شگاف بن گیا یہاں تک کہ بند کی دیوار ٹوٹ گئی اور ناگہاں زور دار سیلاب آگیا۔ بستی والے اس سوراخ اور شگاف سے غافل تھے اور اپنے گھروں میں چین کی بانسری بجا رہے تھے کہ اچانک سیلاب کے دھاروں نے ان کی بستی کو غارت کرڈالا۔ اور ہر طرف بربادی اور ویرانی کا دور دورہ ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے قوم سبا کے اس ہلاکت آفریں سیلاب کا تذکرہ فرماتے ہوئے قرآن مجید میں فرمایا:۔

لَقَدْ کَانَ لِسَبَاٍ فِیۡ مَسْکَنِہِمْ اٰیَۃٌ ۚ جَنَّتٰنِ عَنۡ یَّمِیۡنٍ وَّ شِمَالٍ ۬ؕ کُلُوۡا مِنۡ رِّزْقِ رَبِّکُمْ وَ اشْکُرُوۡا لَہٗ ؕ بَلْدَۃٌ طَیِّبَۃٌ وَّ رَبٌّ غَفُوۡرٌ ﴿15﴾فَاَعْرَضُوۡا فَاَرْسَلْنَا عَلَیۡہِمْ سَیۡلَ الْعَرِمِ وَ بَدَّلْنٰہُمۡ
بِجَنَّتَیۡہِمْ جَنَّتَیۡنِ ذَوَاتَیۡ اُکُلٍ خَمْطٍ وَّ اَثْلٍ وَّشَیۡءٍ مِّنۡ سِدْرٍ قَلِیۡلٍ ﴿16﴾ذٰلِکَ جَزَیۡنٰہُمۡ بِمَا کَفَرُوۡا ؕ وَ ہَلْ نُجٰزِیۡۤ اِلَّا الْکَفُوۡرَ ﴿17﴾ (پ 22،سبا:15۔ 17)

ترجمہ کنزالایمان:۔بیشک سبا کے لئے ان کی آبادی میں نشانی تھی دو باغ دہنے اور بائیں اپنے رب کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو پاکیزہ شہر اور بخشنے والا رب تو انہوں نے منہ پھیرا تو ہم نے ان پر زور کا اہلا (سیلاب)بھیجا اور ان کے باغوں کے عوض دو باغ انہیں بدل دیئے جن میں بکٹا (بدمزہ)میوہ اور جھاؤ اور کچھ تھوڑی سی بیریاں ہم نے انہیں یہ بدلہ دیا ان کی ناشکری کی سزا اور ہم کسے سزا دیتے ہیں اسی کو جو ناشکرا ہے۔
درسِ ہدایت:۔قوم سبا کی یہ ہلاکت و بربادی اُن کی سرکشی اور خدا عزوجل کی نعمتوں کی ناشکری کے سبب سے ہوئی۔ اُن کی بداعمالیاں اور خدا عزوجل کے نبیوں کے ساتھ بے ادبیاں اور گستاخیاں جب بہت بڑھ گئیں تو خداوند قہار و جبار کا قہر و غضب عذاب بن کر سیلاب کی صورت میں آگیا اور اُن کو تباہ و برباد کردیا گیا۔ سچ ہے نیکی کا اثر آبادی اور بدی کا اثر بربادی ہے۔ لہٰذا ہر نعمت پانے والی قوم کو لازم ہے کہ خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرے اور سرکشی و گناہ سے ہمیشہ کنارہ کشی اختیار کرے، ورنہ خطرہ ہے کہ عذاب ِ الٰہی نہ اتر پڑے کیونکہ جو قوم سرکشی اور بداعمالی کو اپنا طریقہ کار بنا لیتی ہے،اس کا لازمی اثر یہی ہوتا ہے کہ وہ قوم عذابِ الٰہی کی مار سے برباد اور اس کی آبادیاں تہس نہس ہو کر ویرانہ بن جاتی ہیں۔  (نعوذباللہ منہ)

Post a Comment

Previous Post Next Post