غزل

*غزل*

شہرتیں جو ہضم نہیں کرتے
ان پہ ہم بھی کرم نہیں کرتے

جن کی فطرت میں لا اُبالی ہو
ایسے لوگوں کا غم نہیں کرتے

ظرف جتنے بھرے بھرے سے ہیں
وہ کسی طور سم نہیں کرتے

تم محبت کرو ، تو وعدہ ہے
ہم عداوت کو لم نہیں کرتے

آپ اچھے بھلے سے لگتے ہو
آپ بے جا ستم نہیں کرتے

جس رکابی میں ہم نے کھایا ہے
اُس میں ہرگز بھی سم نہیں کرتے

دل پہ ایسے نقوش چھوڑے ہو
یاد ہم تم کو کم نہیں کرتے

جن کے دل پتھروں کے ہیں راہی
اپنی آنکھیں وہ نم نہیں کرتے

۔۔۔ڈاکٹر یاسین راہی

Post a Comment

Previous Post Next Post