حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پہلی تقریر
جب حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گود میں لے کر بنی اسرائیل کی بستی میں تشریف لائیں تو قوم نے آپ پر بدکاری کی تہمت لگائی۔ اور لوگوں نے کہنا شروع کردیا کہ اے مریم ! تم نے یہ بہت برا کام کیا۔ حالانکہ تمہارے والدین میں کوئی خرابی نہیں تھی۔
اور تمہاری ماں بھی بدکار نہیں تھی۔ بغیر شوہر کے تمہارے لڑکا کیسے ہو گیا؟ جب قوم نے بہت زیادہ طعنہ زنی اور بدگوئی کی تو حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا خود تو خاموش رہیں مگر ارشاد کیا کہ اس بچے سے تم لوگ سب کچھ پوچھ لو۔ تو لوگوں نے کہا کہ ہم اس بچے سے کیا اور کیونکر اور کس طرح گفتگو کریں؟ یہ تو ابھی بچہ ہے جو پالنے میں پڑا ہوا ہے۔ قوم کا یہ کلام سن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے تقریر شروع کردی۔ جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یوں فرمایا ہے:۔
قَالَ اِنِّیۡ عَبْدُ اللہِ ؕ۟ اٰتٰىنِیَ الْکِتٰبَ وَجَعَلَنِیۡ نَبِیًّا ﴿ۙ30﴾وَّ جَعَلَنِیۡ مُبٰرَکًا اَیۡنَ مَا کُنۡتُ ۪ وَ اَوْصٰىنِیۡ بِالصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ مَا دُمْتُ حَیًّا ﴿۪ۖ31﴾وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیۡ ۫ وَلَمْ یَجْعَلْنِیۡ جَبَّارًا شَقِیًّا ﴿32﴾وَالسَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدۡتُّ وَ یَوْمَ اَمُوۡتُ وَ یَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا ﴿33﴾ (پ16، مریم: 30۔33)
ترجمہ کنزالایمان:۔بچہ نے فرمایا میں ہوں اللہ کا بندہ اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے غیب کی خبریں بتانے والا (نبی)کیا اور اس نے مجھے مبارک کیا میں کہیں ہوں اور مجھے نماز و زکوٰۃ کی تاکید فرمائی جب تک جیوں۔ اور اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا اور مجھے زبردست بدبخت نہ کیا اور وہی سلامتی مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں گا۔
درسِ ہدایت:۔(۱)یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معجزہ ہے کہ پیدا ہوتے ہی فصیح زبان میں ایسی جامع تقریر فرمائی۔ اس تقریر میں سب سے پہلے آپ نے اپنے کو خدا کا بندہ کہا۔ تاکہ کوئی انہیں خدا یا خدا کا بیٹا نہ کہہ سکے۔ کیونکہ لوگ آئندہ آپ پر تہمت لگانے والے تھے۔ اور یہ تہمت اللہ تعالیٰ پر لگتی تھی۔ اس لئے آپ کے منصب ِ رسالت کا یہی تقاضا تھا کہ اپنی والدہ پر لگائی جانے والی تہمت کو رفع کرنے سے پہلے اس تہمت کو دفع کریں جو اللہ تعالیٰ پر لگائی جانے
والی تھی۔ اللہ اکبر!سچ ہے خداوند ِ قدوس جس کو نبوت کے شرف سے نوازتا ہے یقینا اس کی ولادت نہایت ہی پاک اور طیب و طاہر ہوتی ہے اور بچپن ہی سے اس کی نبوت کے اعلیٰ آثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
(۲)سورہ مریم کے اس رکوع میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کا پوراذکر میلاد شریف میں بیان فرمایا ہے اورآخر میں سلام کا ذکر ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا میلاد پڑھ کر آخر میں صلوٰۃ وسلام پڑھنا یہ اللہ تعالیٰ کی مقدس سنت ہے اوریہی اہل سنت وجماعت کا مبارک عمل ہے ۔
(۳)حضرت عیسٰی علیہ السلام کی مذکورہ بالا تقریر سے معلوم ہوا کہ نماز ،زکوٰۃ اورماں باپ کے ساتھ حسن سلوک یہ ایسے فرائض ہیں جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شریعت میں بھی فرض تھے ۔
Post a Comment