ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

نسب شریف

    ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ بن قیس بن عبدشمس بن عبدود، قرشیہ عامر یہ
ہیں، ان کا نسب افضل الانبیاء والمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے نسب شریف سے لوی میں مل جاتا ہے۔ ان کی کنیت ام الاسود ہے۔

 (مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکرازواج مطہرات وی،ج۲، ص۴۶۷)

ہجرت حبشہ

     سیدہ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ابتدا ہی میں مکہ مکرمہ میں ایمان لائیں ان کے شوہر حضرت سکران بن عمروبن عبدالشمس بھی ان کے ساتھ اسلام لائے،جن سے عبدالرحمن نامی لڑکا پیدا ہوا۔ سیدہ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت سکران رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت ثانیہ کی۔ ان کے شوہر مکہ مکرمہ بروایت دیگر حبشہ میں فوت ہوئے۔

 (مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکرازواج مطہرات وی،ج۲، ص۴۶۷)

سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا خواب

    سیدہ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاجب مکہ مکرمہ واپس تشریف لائيں توخواب میں دیکھاکہ رحمت عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور قدم مبارک ان کی گردن پر رکھا۔ اپنا یہ خواب حضرت سکران رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سنایا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر خواب بعینہ ایسا ہی ہے جیسا کہ تم بیان کررہی ہو تو میں بہت جلد اس دنیا سے رخصت ہوجاؤں گا اور پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم تمہیں چاہیں گے۔ پھر کچھ دنوں بعد حضرت سکران رضی اللہ تعالیٰ عنہ وصال فرماگئے۔

 (مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکرازواج مطہرات وی،ج۲، ص۴۶۷)
نکاح مع سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم

    حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے انتقال سے آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو نہایت پریشانی ہوئی ،کیونکہ گھر بار ،بال بچوں کا انتظام ان ہی سے متعلق تھا۔ یہ دیکھ کر خولہ بنت حکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہانے عرض کیا:یارسول اللہ!صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم آپ نکاح کر لیجئے ،فرمایا: کس سے؟ خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے حضرت عائشہ وسودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہماکا نام لیا ۔آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے دونوں سے خواستگاری کی اجازت دیدی۔ خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے پاس گئیں اور کہا کہ خدا عزوجل نے تم پر کیسی خیروبرکت نازل فرمائی ہے ۔سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے پوچھاکہ وہ کیا ہے! خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مجھے آپ کے پاس بغرض خواستگاری بھیجا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے منظور ہے مگر میرے باپ سے بھی دریافت کرلو۔ چنانچہ وہ ان کے والد کے پاس گئیں اور جاہلیت کے طریق پر سلام کیا یعنی انعم صباحاکہا انہوں نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنا نام بتایا پھر نکاح کا پیغام سنایا انہوں نے کہا کہ محمد(صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم) شریف کفو ہیں مگر سودہ سے بھی دریافت کرلو۔خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ وہ راضی ہيں۔یہ سن کر زمعہ نے کہا کہ نکاح کے ليے آجائیں۔

 (شرح العلامۃ الزرقانی،الفصل الثالث،سودۃ ام المؤمنین رضی اللہ عنھا ،ج۴،ص۳۷۹)

    بعض روایتوں کے مطابق حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے وصال کے بعد حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے نکاح میں آئیں
اور بعض کے مطابق حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا نکاح ثانی ہوا۔

 (اسدالغابۃ،کتاب النساء،حرف السین،سودہ بنت زمعہ،ج۷،ص۱۷۳)

    حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے پانچ حدیثیں مروی ہیں ایک بخاری اور باقی چار سنن اربعہ میں مروی ہیں۔

 (مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکرازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۶۷)

وصال

    سیدہ سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصال ماہ شوال ۵۴ھ؁ میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور مبارک میں ہوا۔ بمو جب روایت دیگر دور خلافت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں ہوا۔(المرجع السابق)

Post a Comment

Previous Post Next Post