یہ ہمارے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی مقدس بیوی اور تمام امت کی ماں ہیں ان کے باپ کا نام ،،زمعہ،، اور ماں کانام ،،شموس بنت عمرو،، ہے یہ بھی قریش خاندان کی بہت ہی نامور اور معزز عورت ہیں یہ پہلے اپنے چچا زاد بھائی ،،سکران بن عمرو،، سے بیاہی گئی تھیں اور اسلام کی شروعات ہی میں یہ دونوں میاں بیوی مسلمان ہوگئے تھے لیکن جب حبشہ سے واپس ہو کر دونوں میاں بیوی مکہ مکرمہ میں آکر رہنے لگے تو ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا اور حضور اکرم صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم بھی حضرت خدیجہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے انتقال کے بعد رات دن مغموم رہا کرتے تھے یہ دیکھ کر حضرت خولہ بنت حکیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے بارگاہ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم میں یہ درخواست پیش کی کہ یا رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! حضرت سودہ بنت زمعہ سے نکاح فرمالیں تاکہ آپ کا خانہ معیشت آباد ہو جائے حضرت سودہ بہت ہی دین دار اور سلیقہ شعار خاتون ہیں اور بے حد خدمت گزار بھی ہیں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے حضرت خولہ کے اس مخلصانہ مشورہ کو قبول فرما لیا چنانچہ حضرت خولہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے حضرت سودہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے باپ سے بات چیت کر کے نسبت طے کرا دی اور نکاح ہوگیا اور یہ عمر بھر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی زوجیت کے شرف سے سرفراز رہیں اور جس والہانہ محبت و عقیدت کے ساتھ وفاداری و خدمت گزاری کا حق ادا کیا وہ ان کا بہت ہی شاندار کارنامہ ہے حضرت بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے ساتھ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی محبت کو دیکھ کر انہوں نے اپنی باری کا دن حضرت عائشہ کو دے دیا تھا حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرمایا کرتی تھیں کہ کسی عورت کو دیکھ کر مجھ کو یہ حرص نہیں ہوتی تھی کہ میں بھی ویسی ہی ہوتی مگر میں حضرت سودہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے جمال صورت و حسن سیرت کو دیکھ کر یہ تمنا کیا کرتی تھی کی کاش میں بھی حضرت سودہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا جیسی ہوتی یہ اپنی دوسری خوبیوں کے ساتھ بہت فیاض اور اعلیٰ درجے کی سخی تھیں ایک مرتبہ امیر المومنین حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنی خلافت کے زمانے میں درہموں سے بھرا ہوا ایک تھیلا حضرت بی بی سودہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیج دیا انہوں نے اس تھیلے کو دیکھ کر کہا کہ واہ بھلا کھجوروں کے تھیلے میں کہیں درہم بھیجے جاتے ہیں؟ یہ کہا اور اٹھ کر اسی وقت ان تمام درہموں کو مدینہ منورہ کے فقراء و مساکین کو گھر میں بلا کر بانٹ دیا اور تھیلا خالی کر دیا امام بخاری اور امام ذہبی کا قول ہے کہ ۳۳ھ میں مدینہ منورہ کے اندر ان کی وفات ہوئی لیکن واقدی اور صاحب اکمال کے نزدیک ان کی وفات کا سال ۵۴ھ ہے مگر علامہ ابن حجر عسقلانی نے تقریب التہذیب میں ان کی وفات کا سال ۵۵ھ شوال کا مہینہ لکھا ہے ان کی قبر منور مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں ہے۔ (شرح العلامۃ الزرقانی علی المواہب ،حضرت سودۃ ام المؤمنین،ج۴،ص۳۷۷)
تبصرہ:۔غور کرو کہ حضرت بی بی خدیجہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے بعد حضرت سودہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کس طرح حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے غم کو غلط کیا اور کس طرح کاشانہ نبوت کو سنبھالا کہ قلب مبارک مطمئن ہوگیا اور پھر ان کی محبت رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم پر ایک نظر ڈالو کہ انہوں نے حضور کی خوشی کے لئے اپنی باری کا دن کس خوش دلی کے ساتھ اپنی سوت حضرت بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو دے دیا پھر ان کی فیاضی اور سخاوت بھی دیکھو درہموں سے بھرے ہوئے تھیلے کو چند منٹوں میں فقراء و مساکین کے درمیان تقسیم کر دیا اور اپنے لئے ایک درہم بھی نہ رکھا۔
ماں بہنو!خدا کے لئے ان امت کی ماؤں کے طرز عمل سے سبق سیکھو اور نیک بیبیوں کی فہرست میں اپنا نام لکھاؤ حسد اور کنجوسی نہ کرو اور کام چور نہ بنو۔
Post a Comment