یہ حضرت بی بی ام سلیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی بہن ہیں جن کا ذکر تم نے اوپر پڑھا ہے ان کے مکان پر بھی کبھی کبھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم دوپہر کو قیلولہ فرمایا کرتے تھے ایک دن حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم مسکراتے ہوئے نیند سے بیدار ہوئے تو حضرت بی بی ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے عرض کی کہ یا رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! آپ کے مسکرانے کا کیا سبب ہے؟ تو ارشاد فرمایا کہ میں نے ابھی ابھی اپنی امت کے کچھ مجاہدین کو خواب میں دیکھا ہے کہ وہ سمندر میں کشتیوں پر اس طرح بیٹھے ہوئے جہاد کے لئے جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ لوگ اپنے اپنے تخت پر بیٹھے رہا کرتے ہیں حضرت ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ یا رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! دعا فرمایئے کہ اﷲتعالیٰ مجھے ان مجاہدین میں شامل فرمائے پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سو گئے اور دوبارہ پھر اسی طرح ہنستے ہوئے اٹھے اور یہی خواب بیان فرمایا تو ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کہاکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم دعافرمایئے کہ میں ان مجاہدوں میں شامل رہوں تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ تم پہلے مجاہدین کی صف میں رہوگی چنانچہ جب حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں بحری بیڑہ تیار ہوا اور مجاہدین کشتیوں میں سوار ہونے لگے تو حضرت بی بی ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بھی اپنے شوہر حضرت عبادہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ان مجاہدین کی جماعت میں شامل ہو کر جہاد کے لئے روانہ ہوگئیں سمندر سے پار ہوجانے کے بعد یہ اونٹ پر سوار ہونے لگیں تو اونٹ پر سے گر پڑیں اور اونٹ کے پاؤں سے کچل کر ان کی روح پرواز کر گئی اس طرح یہ شہادت کے شرف سے سرفراز ہوگئیں ۔
(صحیح البخاری،کتاب الجہاد،باب غزوالمرأۃ فی البحر،رقم۲۸۷۷،۲۸۷۸،ج۲،ص۲۷۵)
تبصرہ:۔مسلمان بیبیو! حضرت بی بی ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے اس واقعہ سے جہاد کا شوق اور اسلام پر قربان ہونے کا جذبہ سیکھو ان دونوں بوڑھے میاں بیوی کو بڑھاپے کے باوجود جہاد کا کس قدر شوق تھا؟ اور شہادت کی کتنی زیادہ تمنا تھی اﷲاکبر! اﷲاکبر۔
Post a Comment