حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا
یہ وہ مقدس اور خوش نصیب عورت ہیں کہ انہوں نے ہمارے رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو دودھ پلایا ہے جب رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے مکہ فتح ہو جانے کے بعد طائف کے شہر پر جہاد فرمایا اس وقت حضرت بی بی حلیمہ سعدیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اپنے شوہر اور بیٹے کو لے کر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئیں تو رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کے لئے اپنی چادر مبارک کو زمین پر بچھا کر ان کو اس پر بٹھایا اور انعام و اکرام سے بھی نوازا اور یہ سب کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگئے۔
(الاستیعاب ،باب النساء،باب الحاء ۳۳۳۶،حلیمۃ السعدیۃ،ج۴،ص۳۷۴)
حضرت بی بی حلیمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی قبر انور مدینہ منورہ میں جنت البقیع کے اندر ہے۔
تبصرہ:۔۱۹۵۹ء میں جب میں مدینہ طیبہ حاضر ہوا اور جنت البقیع کے مزارات مقدسہ کی زیارتوں کے لئے گیا تو دیکھ کر قلب و دماغ پر رنج و غم اور صدمات کے پہاڑ ٹوٹ پڑے کہ ظالم نجدی وہابیوں نے تمام مزارات کو توڑ پھوڑ کر اور قبوں کو گرا کر پھینک دیا ہے صرف ٹوٹی پھوٹی قبروں پر چند پتھروں کے ٹکڑے پڑے ہوئے ہیں اور صفائی ستھرائی کا بھی کوئی اہتمام نہیں ہے بہر حال سب مقدس قبروں کی زیارت کرتے ہوئے جب میں حضرت بی بی حلیمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی قبر انور کے سامنے کھڑا ہوا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ جنت البقیع کی کسی قبر پر میں نے کوئی گھاس اور سبزہ نہیں دیکھا لیکن حضرت بی بی حلیمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی قبر شریف کو دیکھا کہ بہت ہی ہری اور شاداب گھاسوں سے پوری قبر چھپی ہوئی ہے میں حیرت سے دیر تک اس منظر کو دیکھتا رہا آخر میں نے اپنے گجراتی ساتھیوں سے کہا کہ لوگو! بتاؤ تم لوگوں نے جنت البقیع کی کسی قبر پر بھی گھاس جمی ہوئی دیکھی؟ لوگوں نے کہا کہ ''جی
نہیں'' میں نے کہا کہ حضرت بی بی حلیمہ کی قبر کو دیکھو کہ کیسی ہری ہری گھاس سے یہ قبر سر سبز و شاداب ہورہی ہے لوگوں نے کہا کہ ''جی ہاں بے شک'' پھر میں نے کہا کہ کیا اس کی کوئی وجہ تم لوگوں کی سمجھ میں آرہی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ جی نہیں آپ ہی بتایئے تو میں نے کہہ دیا کہ اس وقت میرے دل میں یہ بات آئی ہے کہ انہوں نے حضور رحمۃ للعالمین صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم كو اپنا دودھ پلا پلا کر سیراب کیا تھا تو رب العلمین نے اپنی رحمت کے پانیوں سے ان کی قبر پر ہری ہری گھاس اگا کر ان کی قبر کو سرسبز و شاداب کر دیا ہے میری یہ تقریر سن کر تمام حاضرین پر ایسی رقت طاری ہوئی کہ سب لوگ چیخ مار مار کر رونے لگے اور میں خود بھی روتے روتے نڈھال ہوگیا پھر میرے محب مخلص سیٹھ الحاج عثمان غنی چھیپہ رنگ والے احمد آبادی نے عطر کی ایک بڑی سی شیشی جس میں سے دو دو تین تین قطرہ وہ ہر قبر پر عطر ڈالتے تھے ایک دم پوری شیشی انہوں نے حضرت بی بی حلیمہ کی قبر پر انڈیل دی اور روتے ہوئے کہا کہ اے دادی حلیمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ! خدا کی قسم اگر آپ کی قبر احمد آباد میں ہوتی تو میں آپ کی قبر مبارک کو عطر سے دھودیتا پھر بڑی دیر کے بعد ہمارے دلوں کو سکون ہوا اور میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو لگ بھگ پچاس آدمی میرے پیچھے کھڑے تھے اور سب کی آنکھیں آنسوؤں سے تر تھیں (یااﷲعزوجل! پھر دوبارہ یہ موقع نصیب فرما آمین یارب العٰلمین)
Post a Comment