حضرت فاطمہ بنت خطاب رضی ﷲ تعالیٰ عنہا

 یہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی بہن ہیں یہ اور ان کے شوہر حضرت سعید بن زید رضی اﷲ تعالیٰ عنہما شروع ہی میں مسلمان ہوگئے تھے مگر یہ دونوں حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ڈر سے اپنا اسلام پوشیدہ رکھتے تھے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو ان دونوں کے مسلمان ہونے کی خبر ملی تو غصہ میں آگ بگولا ہو کر بہن کے گھر پہنچے کو اڑ بند تھے مگر اندر سے قرآن پڑھنے کی آواز آ رہی تھی دروازہ کھٹکھٹایا تو حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی آواز سن کر سب گھر والے ادھر ادھر چھپ گئے بہن نے دروازہ کھولا تو حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ چلا کر بولے کہ اے اپنی جان کی دشمن! کیا تو نے بھی اسلام قبول کر لیا ہے؟ پھر اپنے بہنوئی حضرت سعید بن زید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ پر جھپٹے اور ان کی داڑھی پکڑ کر زمین پر پچھاڑ دیا اور مارنے لگے ان کی بہن حضرت فاطمہ بنت خطاب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اپنے شوہر کو بچانے کے لئے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو پکڑنے  لگیں تو ان کو حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے ایسا طمانچہ مارا کہ کان کے جھومر ٹوٹ کر گر پڑے اور چہرہ خون سے رنگین ہوگیا بہن نے نہایت جرأت کے ساتھ صاف صاف کہہ دیا کہ عمر! سن لو تم سے جو ہوسکے کر لو مگر اب ہم اسلام سے کبھی ہرگز ہرگز نہیں پھر سکتے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے بہن کا جو لہولہان چہرہ دیکھا اور ان کا جوش و جذبات میں بھرا ہوا جملہ سنا تو ایک دم ان کا دل نرم پڑ گیا تھوڑی دیر چپ کھڑے رہے پھر کہا کہ اچھا تم لوگ جو پڑھ رہے تھے وہ مجھے بھی دکھاؤ بہن نے قرآن شریف کے ورقوں کو سامنے رکھ دیا حضرت عمر نے سورۂ حدید کی چند آیتوں کو بغور پڑھا تو کانپنے لگے اور قرآن کی حقانیت کی تاثیر سے دل بے قابو ہو کر تھرا گیا جب اس آیت پر پہنچے کہ اٰمِنُوْا بِاللہِ وَ رَسُوْلِہٖ یعنی اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ تو پھر حضرت عمر ضبط نہ کرسکے آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے بدن کی بوٹی بوٹی کانپ اٹھی اور زور زور سے پڑھنے لگے اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّاا للہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسولُہٗ پھر ایک دم اٹھے اور حضرت زید بن ارقم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے مکان پر جاکر رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے دامن رحمت سے چمٹ گئے اور پھر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم اور سب مسلمانوں کو اپنے ساتھ لے کر خانہ کعبہ میں گئے اور اپنے اسلام کا اعلان کر دیا اس دن سے مسلمانوں کو خوف و ہراس سے کچھ سکون ملا اور حرم کعبہ میں علانیہ نماز پڑھنے کا موقع ملا ورنہ لوگ پہلے گھروں میں چھپ چھپ کر نماز و قرآن پڑھا کرتے تھے۔

    (تاریخ الخلفاء، فصل فی الاخبار الموارد ماجاء فی اسلامہ ،ص۹۰)

تبصرہ:۔اے اسلامی بہنو! حضرت فاطمہ بنت خطاب سے ایمانی جوش اور اسلامی جرأ ت کا سبق سیکھو۔


Post a Comment

Previous Post Next Post