حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا

    یہ قبیلہ بنی مُصْطَلَقْ کے سردار اعظم حارث بن ضرار کی بیٹی ہیں غزوہ ،، مُرَیْسَیَع،، میں ان کا سارا قبیلہ گرفتار ہو کر مسلمانوں کے ہاتھوں میں قیدی بن چکا تھا اور سب مسلمانوں کے لونڈی غلام بن چکے تھے مگر رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے جب حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو آزاد کر کے ان سے نکاح فرمالیا تو حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی شادمانی و مسرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب اسلامی لشکر میں یہ خبر پھیلی کہ رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمالیا اس خاندان کا کوئی فرد لونڈی غلام نہیں رہ سکتا چنانچہ اس خاندان کے جتنے لونڈی غلام مسلمانوں کے قبضہ میں تھے سب کے سب آزاد کر دیئے گئے یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرمایا کرتی تھیں کہ دنیا میں کسی عورت کا نکاح حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے نکاح سے زیادہ مبارک نہیں ثابت ہوا کیونکہ اس نکاح کی وجہ سے تمام خاندان بنی مصطلق کو غلامی سے نجات مل گئی حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے میرے قبیلے میں آنے سے پہلے میں نے یہ خواب دیکھا تھا کہ مدینہ کی جانب سے ایک چاند چلتا ہوا آیا اور میری گود میں گر پڑا میں نے خواب کا ذکر نہیں کیا لیکن جب حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے مجھ سے نکاح فرمالیا تو میں نے سمجھ لیا کہ یہی میرے اس خواب کی تعبیر ہے ان کا اصلی نام ،،برہ،، تھا مگر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کا نام ،،جویریہ،، رکھ دیا ان کے دو بھائی عمرو بن حارث و عبداﷲبن حارث اور ان کی ایک بہن عمرہ بنت حارث نے بھی اسلام قبول کر کے صحابی کا شرف پایا حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بڑی عبادت گزار اور دین دار تھیں نماز فجر سے نماز چاشت تک ہمیشہ اپنے وظیفوں میں مشغول رہا کرتی تھیں ۵۰ھ میں پینسٹھ برس کی عمر پاکر وفات پائی حاکم مدینہ مروان نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور یہ جنت البقیع میں سپرد خاک کی گئیں ۔

(شرح العلامۃ الزرقانی،حضرت جویریۃ رضی اللہ عنہا،ج۴،ص۴۲۴۔۴۲۸)

تبصرہ:۔ان کا زندگی بھر کا یہ عمل کہ نماز فجر سے نماز چاشت تک ہمیشہ لگاتار ذکر الہٰی اور وظیفوں میں مشغول رہنا یہ ان عورتوں کے لئے تازیانہ عبرت ہے جو نماز چاشت تک سوتی رہتی ہیں اﷲاکبر! نبي صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بیبیاں تو اتنی عبادت گزار اور دین دار اور امتیوں کا یہ حال زار کہ نوافل کا تو پوچھنا ہی کیا؟ فرائض سے بھی بیزار بلکہ الٹے دن رات طرح طرح کے گناہوں کے آزار میں گرفتار الٰہی عزوجل توبہ! الٰہی عزوجل تیری پناہ۔


Post a Comment

Previous Post Next Post