یہ حضرت غوث محی الدین عبدالقادرجیلانی رحمہ اﷲ کی پھوپھی ہیں بڑی عابدہ زاہدہ اور صاحب کرامات ولیہ تھیں ایک مرتبہ گیلان میں بالکل بارش نہیں ہوئی اور لوگ قحط سے پریشان حال ہو کر ان کی خدمت میں دعا کے لئے حاضر ہوئے تو آپ نے اپنے صحن میں جھاڑو دے کر آسمان کی طرف سر اٹھایا اور یہ کہا کہ۔
رَبِّ اَنَا کَنَسْتُ فَرُشَّ اَنْتَ۔
یعنی اے پروردگار! میں نے جھاڑو دے دیا تو چھڑ کاؤ کر دے۔
اس دعا کے بعد فوراً ہی موسلا دھار بارش ہونے لگی اور اس قدر بارش ہوئی کہ لوگ نہال اور خوش حال ہوگئے ۔
(بہجۃ الاسرار،ذکر نسبہ وصفتہٖ،ص۱۷۳)
تبصرہ:۔اﷲاکبر! خدا کے نیک بندوں اور نیک بندیوں کی ولایت اور کرامت کا کیا کہنا؟ جو لوگ اولیاء سے عقیدت و محبت نہیں رکھتے وہ بہت بڑے محروم بلکہ منحوس ہیں اس لئے ہر مسلمان مرد و عورت پر لازم ہے کہ ان بزرگوں سے عقیدت و محبت رکھے اور فاتحہ پڑھ کر ان کی نیاز دلا کر ان کی روحوں کو ثواب پہنچاتا رہے اور ان کو وسیلہ بنا کر خدا سے دعائیں مانگتا رہے اولیاء خدا کے محبوب اور پیارے بندے ہیں اس لئے جو مسلمان اولیاء سے الفت و عقیدت رکھتا ہے اﷲ تعالیٰ اس مسلمان سے خوش ہوکر اس کو اپنا پیارا بندہ بنا لیتا ہے اور طرح طرح کی نعمتوں اور دولتوں سے اس بندے کو مالامال اور خوش حال بنادیتا ہے اس قسم کے ہزاروں واقعات ہیں کہ اگر ان کو لکھا جائے تو کتاب بہت موٹی ہو جائے گی۔
Post a Comment