روایت ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے دنیا میں آ کرباری تعالیٰ سے یوں دعا مانگی کہ
یَارَبِّ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ اَنْ تَغْفِرَ لِیْ
اے میرے پروردگار! میں تجھ سے محمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے معاف فرما دے۔
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے آدم ! تم نے محمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کو کس طرح پہچانا حالانکہ میں نے ابھی تک ان کو پیدا بھی نہیں فرمایا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! جب تو نے مجھے پیدا فرما کر میرے بدن میں روح پھونکی تو میں نے سر اٹھا کر دیکھا کہ عرش مجید کے پایوں پر لا الٰہ الا اﷲ محمد رسول اﷲلکھا ہوا ہے۔ اس سے میں نے سمجھ لیا کہ تو نے جس کے نام کو اپنے نام کے ساتھ ملا کر عرش پر تحریر کرایا ہے وہ یقینا تیرا سب سے بڑا محبوب ہو گا۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے آدم (علیہ السلام) بے شک تم نے سچ کہا وہ میرے نزدیک تمام مخلوق سے زیادہ محبوب ہیں چونکہ تم نے ان کو میرے دربار میں وسیلہ بنایا ہے اس لئے میں نے تم کو معاف کر دیا اور سن لو کہ اگر محمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نہ ہوتے تو میں تم کو پیدا نہ کرتا۔ اس حدیث کو امام بیہقی نے روایت فرمایا ہے۔(1) (روح البیان سورۂ احزاب ص۲۳۰)
Post a Comment