ایک شخص نے روضہ اقدس کے پاس نماز فجر کے لئے اذان دی اور جونہی اس نے ''اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ'' کہا، خدا م ِمسجد میں سے ایک شخص نے اٹھ کر اس کو ایک تھپڑ مارا۔ اس شخص نے رو کر عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ''آپ کے حضور میں میرے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا ہے؟'' اسی وقت اس خادم پر فالج گرا۔ اسے وہاں سے اٹھا کر لے گئے اور وہ تین دن کے بعد مر گیا۔(2)
(تذکرۃ الحفاظ، مصباح الظلام و کتاب الوفاء وغیرہ)
الغرض حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیاء عظام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے توسل اور استغاثہ جائز بلکہ مستحسن ہے۔ یہی و جہ ہے کہ لاکھوں علماء ربانیین و اولیاء کاملین ہر دور میں بزرگان دین سے نظم و نثرمیں توسل واستغاثہ کرتے رہے اوریہی اہل سنت و جماعت کا مقدس مذہب ہے۔
Post a Comment