دعاء نبوی میں وسیلہ

   حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کاجب انتقال ہوا اور ان کی قبر تیار ہو گئی تو خود حضوراکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے ان کی قبر کی لحد کھودی پھر اس قبر میں لیٹ کر آپ نے یوں دعا فرمائی کہ
    یااﷲ!میری ماں(چچی)فاطمہ بنت اسد کو بخش دے اوراس پر اس کی قبر کو کشادہ فرما دے۔ بوسیلہ اپنے نبی کے اور ان نبیوں کے وسیلہ سے جو مجھ سے پہلے ہوئے ہیں کیونکہ تو ارحم الراحمین ہے۔ (2) (وفاء الوفاء جلد۲ ص۸۹)
    جب حضور اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بچپن میں ابو طالب کی کفالت میں تھے تو حضور کی یہ چچی یعنی ابو طالب کی بیوی فاطمہ بنت اسد آپ کا بڑا خاص خیال رکھتی تھیں یہ اسی احسان کا بدلہ تھا کہ آپ نے ان کو اپنی چادر مبارک کا کفن پہنایا اور خود اپنے دست رحمت سے اُن کی قبر کی لحدکھودی اور ان کی قبر میں کچھ دیر لیٹ کر دعا فرمائی۔
    اﷲ اکبر! واللہ!اس قبر میں قیامت تک رحمت کے پھولوں کی بارش ہوتی رہے گی جس قبر والے پرر حمۃ للعالمین کی رحمت کا اتنا بڑا بڑاکرم ہوا۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلٰی نَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحَمْۃِ وَاٰلِہِ وَصَحْبِہٖ دَائِمًا اَبَدًا

Post a Comment

Previous Post Next Post