عشرادا نہ کرنے کا وبال

سوال:عشر ادا نہ کرنے کا کیا وبال ہے ؟
جواب:عشر ادا نہ کرنے والے کے لئے قرآن پاک واحادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں آئی ہیں ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :

وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَبْخَلُوۡنَ بِمَاۤ اٰتٰىہُمُ اللہُ مِنۡ فَضْلِہٖ ہُوَ خَیۡرًا لَّہُمْ ؕ بَلْ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمْ ؕ سَیُطَوَّقُوۡنَ مَا بَخِلُوۡا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ؕ

ترجمہ کنزالایمان:اورجو بخل کرتے ہیں اس چیزمیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ،ہر گزاسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا۔(پ۴،آل عمران:۱۸۰)
    حضرتِ سیدناابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مکی مدنی سرکار ، دو عالم کے مالک و مختار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''جس کو اللہ عزوجل مال دے اور وہ اس کی زکوۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیا ں ہوں گی(یعنی دو نشان ہوں گے) ،وہ سانپ ا س کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا ،پھر اس (زکوۃ نہ دینے والے ) کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا :میں تیرا مال ہوں ،میں تیرا خزانہ ہوں ۔ اس کے بعد نبی پاک، صاحبِ لولاک ،سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کی تلا وت فرمائی :

وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَبْخَلُوۡنَ بِمَاۤ اٰتٰىہُمُ اللہُ مِنۡ فَضْلِہٖ ہُوَ خَیۡرًا لَّہُمْ ؕ بَلْ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمْ ؕ سَیُطَوَّقُوۡنَ مَا بَخِلُوۡا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ؕ

ترجمہ کنزالایمان:اورجو بخل کرتے ہیں اس چیزمیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ،ہر گزاسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا۔(پ۴،آل عمران:۱۸۰)
( صحیح البخاری،کتاب الزکوۃ ،باب اثم مانع الزکوۃ ،الحدیث۱۴۰۳،ج۱،ص۴۷۴)
    حضرتِ سیدنا بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکا ر ِمدینہ ،راحتِ قلب وسینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''جو قوم زکوۃ نہ دے گی اللہ عزوجل اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا۔''

(المعجم الاوسط،الحدیث۴۵۷۷،ج۳،ص۲۷۵)

    حضرتِ سیدنا امیر المؤمنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ نبی کریم ،رءُ وف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:'' خشکی و تری میں جو مال تلف ہوتا ہے ،وہ زکوۃ نہ دینے کی وجہ سے تلف ہوتا ہے۔''

(کنزالعمال،کتاب الزکوۃ،الفصل الثانی فی ترہیب مانع الزکوۃ،الحدیث۱۵۸۰۳،ج۶،ص۱۳۱)

Post a Comment

Previous Post Next Post