پیغام
حضرت اولادِ رسول قدسیؔ کی متبرک ہستی دینی اور ادبی حلقوں میں یکساں مقبول ہے۔دینی سطح پر ان کی گرانقدر خدمات جس طرح اظہر من الشمس ہیںشعری وادبی سطح پر بھی اسی طرح ان کی بصیرت وبصارت کے چراغ پوری اردو دنیا کو اپنی ضیا پاشیوں سے منور کررہے ہیں۔شعر وادب میں ان کی ہمہ جہت شخصیت کا اعتراف بیسوں مشاہیرِ ادب کرچکے ہیں۔نظم ونثر دونوں پر یکساں دسترس حاصل ہے اور ہر دو میدان میں ان کی تخلیقی شادابیوں کے روشن نقوش ثبت ہیں۔اردو‘فارسی‘عربی اور انگریزی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔اردو اور انگریزی میں ان کی تقریباً ۲۰؍ ۲۵؍ تصنیفات ان کے وسیع مطالعہ اور تبحرِ علمی کا بیّن ثبوت پیش کرتی ہیں۔
ایسی متبرک ہستی کے نام ادبی محاذ کا یہ شمارہ منسوب کرنے کی سعادت حاصل کرکے ہمیں دلی مسرت کا احساس ہورہا ہے۔گر قبول افتد زہے عز وشرف۔امید واثق ہے کہ ہمارے قارئین اس کا خوشدلی سے استقبال کریں گے اور ہمیں اپنی گرانقدر آراء سے نوازیں گے۔
٭٭٭
حضرت قدسیؔ کی نذر
دینِ متیں کے راہ نما قدسیؔ ہیں جناب
شعر و سخن میں سب سے جدا قدسیؔ ہیں جناب
قرآن اور حدیث کے روشن بیان سے
دکھلانے منزلوں کا پتہ قدسیؔ ہیں جناب
وہ حوصلہ جگاتے ہیں اپنے کلام سے
آندھی میں جیسے جلتا دیا قدسیؔ ہیں جناب
اقلیمِ علم و فن میں اجالا انھیں سے ہے
قدرت کی بے مثال عطا قدسیؔ ہیں جناب
کہتے ہیں جب غزل تو ہراک لفظ لفظ میں
بے مثل آئینے کی ادا قدسیؔ ہیں جناب
لفظوں میں اپنے دل کی طہارت سمیٹ کر
مصروفِ مصطفیٰ کی ثنا قدسیؔ ہیں جناب
Post a Comment