حٰنَ اللہ عَزَّوَجَلَّ رَمَضانُ الْمبارَک میں رَحمتوں کی چَھمَاچَھم بارِشیں اور گناہِ صغیرہ کے فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) جب تم مُرسلین (علیھم السلام ) پر دُرُود پاک پڑھو تو مجھ پر بھی پڑھو بے شک میں تمام جہانوں کے رب کا رسول ہوں ۔
کَفّارے کاسامان ہوجاتا ہے۔گناہِ کبیرہ توبہ سے مُعاف ہوتے ہیں۔ توبہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جوگناہ ہواخاص اُس گناہ کا ذِکْر کرکے دل کی بَیزاری اور آئندہ اُس سے بچنے کا عہدکرکے توبہ کرے۔مَثَلاً جھوٹ بولا ،تو بارگاہِ خُداوندی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کرے، یا اللہ!عَزَّوَجَلَّ میں نے جویہ جھوٹ بولا اِس سے توبہ کرتا ہوں اور آئندہ نہیں بولوں گا۔توبہ کے دَوران دل میں جھوٹ سے نفرت ہو اور'' آئِندہ نہیں بولوں گا'' کہتے وَقت دل میں یہ ارادہ بھی ہو کہ جو کچھ کہہ رہا ہوں ایسا ہی کرو ں گاجبھی توبہ ہے۔اگر بندے کی حق تلفی کی ہے تو توبہ کے ساتھ ساتھ اُس بندے سے مُعاف کروانا بھی ضَروری ہے۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
تُوبُوا اِلَی اللہ! اَسْتَغْفِرُاللہ
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ماہِ رَمَضان کے فضائل سے کُتُبِ اَحادیث مالا مال ہیں۔ رَمَضانُ الْمُبَارَک میں اِس قَدَ ربَرَکتیں اوررَحمتیں ہیں کہ ہمارے پیارے پیارے آقا، مکّے مدینے والے مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہاں تک ارشاد فرمایا،''اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رَمَضان کیا ہے تو میری اُمّت تمنَّا کرتی کہ فرمانِ مصطَفےٰ : (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) جو مجھ پر روزِ جمعہ دُرُود شریف پڑھے گا میں قِیامت کے دن اُس کی شفاعت کروں گا۔
کاش!پورا سال رَمَضان ہی ہو۔ '' (صحیح ابنِ خُزَیمہ ج۳ص۱۹۰حدیث۱۸۸۶)
Post a Comment