کس پیداوار پر عشرواجب ہے؟


سوال:زمین کی کس پیداوار پر عشرواجب ہے؟
جواب:جو چیزیں ایسی ہوں کہ ان کی پیداوار سے زمین کا نفع حاصل کرنا مقصود ہو خواہ وہ غلہ ،اناج اورپھل فروٹ ہوں یاسبزیاں وغیرہ مثلاً اناج اورغلہ میں گندم ،جو ، چاول ،گنا ، کپاس،جوار،دھان(چاول)،باجرہ، مونگ پھلی ،مکئی، اورسورج مکھی، رائی،سرسوں اورلوسن وغیرہ ۔
پھلوں میں خربوزہ،آم،امرود،مالٹا،لوکاٹ،سیب،چیکو،انار، ناشپاتی،
جاپانی پھل،سنگ ترا، پپیتا ،اورناریل، تربوز،فالسہ، جامن، لیچی،لیموں، خوبانی ، آڑو،کھجور ، آلوبخارا ،گرما، انناس، انگور ا و ر آلوچہ وغیرہ ۔
سبزیوں میں ککڑی،ٹینڈا،کریلا،بھنڈی توری،آلو ،ٹماٹر ، گھیا توری ،سبزمرچ، شملہ مرچ، پودینا ، کھیرا، ککڑی(تر)اور اروی ، توریا ،پھول گوبھی ،بندگوبھی ، شلغم، گاجر، چقندر،مٹر، پیاز،لہسن، ،پالک،دھنیااورمختلف قسم کے ساگ اورمیتھی اور بینگن وغیرہ۔۱؎ ان سب کی پیداوار میں سے عشر( یعنی دسواں حصہ) یا نصف عشر( یعنی بیسواں حصہ)واجب ہے۔

(الفتاوی الھندیہ ،کتاب الزکوۃ،الباب السادس،ج۱،ص۱۸۶)

اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانعام میں فرمایا:

وَاٰتُوۡا حَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ ۫ۖ

ترجمہ کنزالایمان:کھیتی کٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو ۔(پ۸،الانعام :۱۴۲)
    امامِ اہلِسنّت مجددِ دین وملت ،پروانہ شمع رسالت ،الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ اللہ الرحمن لکھتے ہیں کہ اکثر مفسرین مثلاًحضرت ابن عباس ،طاؤس ،حسن ،جابر بن زید اورسعید بن المسیّب رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے نزدیک اس حق سے مراد عشر ہے ۔

(فتاوی رضویہ جدید،کتاب الزکوۃ،ج۱۰،ص۶۵)
    نبی کریم ،رء وف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''ہر اس شئے میں جسے زمین نے نکالا،(اس میں )عشر یا نصف عشر ہے۔''

(کنزالعمال،کتاب الزکوۃ،باب زکوۃ النبات والفوا کہ ، الحد یث ۳ ۷ ۸ ۵ ۱ ، ج ۶ ، ص ۰ ۴ ۱ )

    حضرتِ سیدنا جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم ،نورِ مجسّم،شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''جن زمینوں کو دریا اور بارش سیراب کرے ان میں عشر(دسواں حصہ دینا واجب) ہے اور جوزمینیں اونٹ کے ذریعے سیر اب کی جائیں ان میں نصف عشر (بیسواں حصہ واجب)ہے۔''

(صحیح مسلم،کتاب الزکوۃ،باب مافیہ العشر اونصف العشر،الحدیث۹۸۱،ص۴۸۸ )

سوال: نصف عشر سے کیا مرادہے؟
جواب:نصف عشر سے مراد بیسواں حصہ20/1ہے۔(بہار شریعت ،حصہ۵،ص۱۵)

Post a Comment

Previous Post Next Post