لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا
جان دے دو وعدئہ دیدار پر
نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا
شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
قسمتِ خدام ہو ہی جائے گا
یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا
بے نشانوں کا نشاں مِٹتا نہیں
مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا
یادِ گیسو ذکرِ حق ہے آہ کر
دل میں پیدا (1)لام ہو ہی جائے گا
ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز
چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا
سائلو! دامن سخی کا تھام لو
کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا
یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو!
ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا
مفلِسو! اُن کی گلی میں جا پڑو
باغِ خلد اکرام ہو ہی جائے گا
گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں
مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا
بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو
شیخ دُرد آشام ہو ہی جائے گا
غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں
جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا
مِٹ! کہ گر یونہی رہا قرضِ حیات
جان کا نیلام ہو ہی جائے گا
عاقلو! ان کی نظر سیدھی رہے
بَوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا
اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر
بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا
اے رضاؔ ہر کام کا اِک وقت ہے
دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا
٭…٭…٭…٭…٭…٭
________________________________
1 - ۔۔۔ گیسودوہیں اور ان کی تشبیہ’’ لام‘‘ اور لفظِ’’ آہ‘‘ کے دل میں دولام پیدا ہونے سے کلمۃ اللّٰہ آشکارا ہوتا ہے۔۱۲
پاؤں اچھا ہو گیا
حضرت سیدنا عبداللّٰہبن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا پاؤں سن ہو گیا، لوگوں نے ان کو اس مرض کے علاج کے طور پر یہ عمل بتایا کہ تمام دنیا میں آپ کو سب سے زائد جس سے محبت ہواس کو یاد کرکے پکاریئے یہ مرض جاتا رہے گا۔ یہ سن کر آپ نے ’’یامحمداہ‘‘ کا نعرہ مارا اور آپ کا پاؤں اچھا ہو گیا۔(صلَّی اللّٰہ تعالٰی عَلَــیْہِ وَسَلَّم)(الشفائ،ج۲،ص۲۳)
Post a Comment