سونے کے دروازے والا محل

سَیّدُناابو سعید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، مکّی مَدَنی سلطان، رَحمتِ عالمیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رَحمت نشان ہے:''جب ماہِ رَمَضَان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنّت کے دروازے کھول دیئے
فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) جس نے مجھ پر دس مرتبہ صبح اور دس مرتبہ شام درود پاک پڑھا اُسے قِیامت کے دن میری شفاعت ملے گی۔

جاتے ہیں اور آخِر رات تک بندنہیں ہوتے۔ جو کوئی بندہ اس ماہِ مُبارَک کی کسی بھی رات میں نَماز پڑھتا ہے تَو اللہ عز وَجَلَّ اُس کے ہر سَجْدہ کے عِوَض(یعنی بدلہ میں ) اُس کے لئے پندرہ سو نیکیاں لکھتا ہے اور اُس کے لئے جنّت میں سُرخ یا قُوت کا گھر بناتا ہے۔جس میں ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے۔اور ہر دروازے کے پَٹ سونے کے بنے ہوں گے جن میں یا قُوتِ سُرخ جَڑے ہوں گے۔پس جو کوئی ماہِ رَمَضَان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تَواللہ عز وَجَلَّ مہینے کے آخِر دِن تک اُس کے گُناہ مُعاف فرمادیتا ہے،اور اُس کیلئے صبح سے شام تک ستّر ہزار فِرِشتے دُعائے مَغفِرت کرتے رہتے ہیں۔ رات اور دِن میں جب بھی وہ سَجدہ کرتاہے اُس کے ہر سَجدہ کے عِوَض (یعنی بدلے)اُسے (جَنّت میں)ایک ایک ایسا دَرَخْت عطا کیا جاتاہے کہ اُس کے سائے میں گھوڑے سُوار پانچ سو برس تک چلتا رہے۔''

                (شُعَبُ الایمان ج۳ ص۳۱۴حدیث۳۶۳۵)


    سُبْحٰنَ اللہ عَزَّوَجَلَّ میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خدائے حَنّان و مَنّان عَزَّوَجَلَّ کا کِس قَدَر عظیم اِحسان ہے کہ اُس نے ہمیں اپنے حبیبِ ذیشان ، رَحمتِ عالَمِیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طُفیل ایسا ماہِ رَمَضَان عطا فرمایا کہ اِس ماہِ مُکَرَّم میں جنّت کے تمام دروازے کُھل جاتے ہیں۔اورنیکیوں کا اَجْرخوب خوب بڑھ جاتا
فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) مجھ پر دُرُود پاک کی کثرت کروبے شک یہ تمہارے لئے طہارت ہے ۔

ہے۔ بیان کردہ حدیث کے مُطابِق رَمَضانُ الْمبارَک کی راتوں میں نَماز ادا کرنے والے کو ہر ایک سَجدہ کے بدلے میں پندَرَہ سو نیکیاں عطا کی جاتی ہیں نیز جنّت کا عظیم ُالشّان مَحل مزید بَرآں ۔اِس حدیثِ مُبارَک میں رَوزہ داروں کے لئے یہ بِشارتِ عُظمٰی بھی مَوجُود ہے کہ صُبح تا شام ستّر ہزار فِرِشتے اُن کے لئے دُعائے مَغفِرت کرتے رہتے ہیں۔

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

Post a Comment

Previous Post Next Post